جرمن اور یونانی میڈیا نے کشیدگی بڑھا دی
26 فروری 2010جرمن حکومت نے ایسے تمام الزامات مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یونان میں ہونے والے تمام نقصانات کا ازالہ کیاجا چکا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان Andreas Pescke نے کہا : ’’ ہرممکن کوشش کی گئی ہے کہ ازالہ کیا جائے۔‘‘
اس سے قبل یونانی نائب وزیراعظم Theodoros Pangalos نے کہا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن نازی حکومت نے یونان میں جو لوٹ مار کی تھی اس کا ازالہ ابھی تک نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا: ’’ نازی دور کے رہنما یونان کے بینکوں سے جو سونا لوٹ کر لے گئے تھے وہ کبھی واپس نہیں کیا گیا ۔‘‘
Pescke نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ازالے کے طور پر سن 1960ء میں برلن حکومت نے 115 ملین جرمن مارک ایتھنز حکومت کو دئے تھے اور نازی دور میں یونانیوں سے لی گئی بیگار کا ازالہ کرتے ہوئے مشترکہ حکومتی صنعتی فنڈ بنایا گیا تھا۔
متنازعہ تصاویر کی اشاعت
اس معاملے پر دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب ایک جرمن میگزین ’فوکس‘ نے ’وینس‘ کے مشہور مجسمے کے ہاتھ کا ایک فحش انداز تخلیق کیا اور اسے شائع کر دیا۔ اس متنازعہ تصویر کے ساتھ یونان کے موجودہ اقتصادی بحران کے حوالے سے ایک آرٹیکل بھی شائع کیا گیا۔
اس تصویر کی اشاعت پر یونان میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یونانی پارلیمان کے اسپیکر Philippos Petsalnikos نےکہا ہے کہ وہ ایسی میڈیا کوریج پر جرمن سفیر کو پارلیمان میں طلب کر کے وضاحت بھی طلب کریں گے۔
’فوکس‘ کے ایک نامہ نگار اسٹیفن بورسٹ نے کہا ہے کہ ان کے میگزین میں شائع ہونے والی تصویر کو یونان پر تنقید نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ اس تصویر سے یونان کی غیر ذمہ دارانہ مالیاتی پالیسی کا رویہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔
دوسری طرف یونان کا ایک اخبار Eleftheros Typos بھی اس حوالے سے پیچھے نہیں رہا۔ اس نے بھی ایک متنازعہ تصویر شائع کر دی۔ اس تصویر میں برلن کے Victory Column کے اوپر رکھے گئےایک مشہور مجسمے کے ہاتھ میں نازی پارٹی کا نشان swastika تھما دیا گیا ۔
اس تصویر کے ساتھ لکھا گیا: ’’finance Nazis are threatening Europe‘‘
خیال رہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ یونان میں جاری اقتصادی بحران کے خاتمے کے لئے مالی امداد کرنے والا ایک اہم ملک ہو سکتا ہے۔ اگرچہ یورپی یونین نے یونان کے بحران کے حل کے لئے متحد رہنے کے لئے کہا ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک کسی مالیاتی پیکیج کا عندیہ نہیں دیا گیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل