جرمن برآمدات کے سُپر سٹار شعبے
آج کل جرمنی ایک ہزار ارب یورو سے زیادہ مالیت کی مصنوعات دنیا کو برآمد کر رہا ہے۔ اس پکچر گیلری میں ہم آپ کو جرمنی کے دَس کامیاب ترین برآمدی شعبوں سے متعارف کروا رہے ہیں۔
ہنگامہ خیز ... لیکن ٹاپ ٹین کی منزل سے ابھی دُور
ایک زبردست منظر: ایک زرعی فارم کے بالکل قریب سے گزرتا ایک کئی منزلہ بحری جہاز، جو کل کلاں کئی ہزار سیاحوں کو لے کر دُنیا کے وسیع و عریض سمندروں پر محوِ سفر ہو گا۔ جرمن شہر پاپن برگ میں تیار کردہ اس جہاز کو دریائے ایمز کے راستے بحیرہٴ شمالی میں لے جایا جا رہا ہے۔ صوبے لوئر سیکسنی کے اس بڑے کاروبار کی جرمن برآمدات کی ٹاپ ٹین کی فہرست میں شمولیت کی منزل لیکن ابھی کافی دُور ہے۔
غیر مقبول برآمدی مصنوعات
رائفلز ہوں، آبدوزیں یا پھر لیپرڈ نامی ٹینک، دُنیا بھر میں ’میڈ اِن جرمنی‘ ہتھیاروں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ امن پسند جرمن معاشرے کے لیے یہ کامیابی کسی حد تک تکلیف دہ بھی ہے۔ ویسے یہ کامیابی اتنی بڑی بھی نہیں کیونکہ جرمنی کے اصل برآمدی سٹار (ٹاپ ٹین فہرست میں نمبر نو اور دَس) بحری جہاز اور ٹینک نہیں بلکہ انسانوں اور جانوروں کی اَشیائے خوراک یا پھر ربڑ اور پلاسٹک سے بنی مصنوعات ہیں۔
دھاتیں
جرمن محکمہٴ شماریات نے ابھی ابھی اپنے جو سالانہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، اُن میں گزشتہ سال کی سُپر سٹار جرمن برآمدی مصنوعات میں ساتویں نمبر پر ’دھاتیں‘ ہیں مثلاً المونیم، جس کا ایک استعمال یہ بھی ہے کہ اس کی مدد سے چاکلیٹ کو تازہ رکھا جاتا ہے۔ 2015ء میں جرمنی نے تقریباً پچاس ارب یورو مالیت کی دھاتیں برآمد کیں۔
دیگر قسم کی گاڑیاں
جرمنی میں کاروں کے ساتھ ساتھ اور کئی قسم کی گاڑیاں بھی تیار کی جاتی ہیں مثلاً وہ گاڑیاں، جو کوڑا اُٹھانے کے کام آتی ہیں لیکن اسی صف میں ٹرکوں، بسوں اور اُن تمام گاڑیوں کا بھی شمار ہوتا ہے، جو کاریں نہیں ہیں لیکن جن کے چار پہیے ہوتے ہیں۔ 2015ء میں جرمنی کی بارہ سو ارب یورو کی مجموعی برآمدات میں سے ان مخصوص قسم کی گاڑیوں کا حصہ ستاون ارب یورو رہا۔
ادویات
جرمنی کی دوا ساز صنعت کی ساکھ پوری دُنیا میں بہت اچھی ہے۔ آج بھی اس صنعت کے لیے وہ بہت سی ایجادات سُود مند ثابت ہو رہی ہیں، جو تقریباً ایک سو سال پہلے ہوئی تھیں۔ اگرچہ بہت سی ادویات کے پیٹنٹ حقوق کی مدت ختم ہو چکی ہے تاہم جرمن ادارے اُنہیں بدستور بھاری مقدار میں تیار کر رہے ہیں۔ ان ادویات کی مَد میں جرمنی کو سالانہ تقریباً ستّر ارب یورو کی آمدنی ہو رہی ہے۔
برقی مصنوعات
بجلی کام کی چیز بھی ہے لیکن خطرناک بھی ہے۔ کم وولٹیج کے ساتھ رابطے میں آنا پریشانی کا باعث بنتا ہے لیکن زیادہ وولٹیج والی تاروں سے چھُو جانا موت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ برقی مصنوعات بنانا مہارت کا کام ہے اور اس حوالے سے جرمن اداروں کی شہرت بہت اچھی ہے۔ 2015ء میں برقی مصنوعات تیار کرنے والے جرمن اداروں کا مجموعی برآمدات میں حصہ چھ فیصد رہا۔
ڈیٹا پروسیسنگ آلات اور آپٹک مصنوعات
تقریباً ایک سو ارب یورو کے ساتھ جرمن کے اس برآمدی شعبے کا مجموعی برآمدات میں حصہ آٹھ فیصد سے زیادہ رہا۔ بہت سے جرمن ادارے گزشتہ کئی نسلوں کے تجربے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتہائی اعلیٰ معیار کی حامل تکنیکی اور سائنسی مصنوعات تیار کر رہے ہیں، مثلاً ژَین آپٹک لمیٹڈ نامی کمپنی کا تیار کردہ یہ لیزر ڈائی اوڈ۔
کیمیائی مصنوعات
جرمنی کے بڑے کیمیائی ادارے ادویات ہی نہیں بنا رہے بلکہ وہ مختلف طرح سے استعمال ہونے والی گیسیں اور مائعات بھی تیار کرتے ہیں۔ یہ شعبہ سالانہ ایک سو ارب یورو سے زیادہ کے کیمیکلز برآمد کرتا ہے۔ بائر اور بی اے ایس ایف جیسے اداروں کا جرمن برآمدات میں حصہ تقریباً دَس فیصد بنتا ہے اور جرمنی کی برآمدات کی ٹاپ ٹین کی فہرست میں اس شعبے کا نمبر تیسرا ہے۔
مشینیں
جرمنی: انجینئروں کی سرزمین۔ یہ بات ویسے تو کہنے کو کہہ دی جاتی ہے لیکن اس میں کچھ حقیقت بھی ہے۔ جرمنی کی برآمدات میں مشینیں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 2015ء میں جرمنی نے مجموعی طور پر 169 ارب یورو کی مشینیں برآمد کیں۔ اس شعبے کی کامیابی کا انحصار عالمی معاشی حالات پر ہوتا ہے۔ عالمی معیشت بحران کا شکار ہو تو جرمن مشینوں کی مانگ بھی کم ہو جاتی ہے۔
اور نمبر ایک ہے ...
... جی ہاں، کاریں۔ جرمنی کا کوئی اور شعبہ برآمدات سے اتنا نہیں کماتا، جتنا کہ اس ملک کا موٹر گاڑیاں تیار کرنے والا شعبہ۔ جرمن محکمہٴ شماریات کےتازہ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق فوکس ویگن، بی ایم ڈبلیو، پورشے اور ڈائملر جیسے اداروں کی بنائی ہوئی کاروں اور فاضل پُرزہ جات سے جرمنی کو 226 ارب یورو کی سالانہ آمدنی ہوئی۔