جرمن خفیہ سروس کی طرف سے اسلام مخالف تحریکوں کی کڑی نگرانی
19 اکتوبر 2015وفاقی دارالحکومت برلن سے پیر انیس اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات آج جرمن وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کی طرف سے بتائی گئی۔ ترجمان کے مطابق داخلی سلامتی کی نگران خفیہ سروس، جو اصطلاحاﹰ تحفظ آئین کا وفاقی ادارہ کہلاتی ہے، کی طرف سے ملک میں اسلام اور مسلمان مخالف ان تحریکوں کی خاص طور پر کڑی نگرانی کا کام اس وقت اور بھی شدت سے شروع کر دیا گیا تھا جب ان میں سے ایک پیگیڈا PEGIDA نامی تحریک کے ایک مظاہرے میں شرکاء نے پھانسی کا وہ پھندا بھی اٹھا رکھا تھا، جو ان کے بقول وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے برلن میں آج ایک نیوز بریفنگ کے دوران کہا، ’’گزشتہ ہفتے اس تحریک کے ایک مظاہرے میں شرکاء کا چانسلر انگیلا میرکل کے لیے تیار کردہ پھانسی کے ایک پھندے کے ساتھ مارچ کرنا اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ ان اسلام مخالف تحریکوں کے جارحیت پسندانہ رخ اختیار کر لینے کا امکان مسلسل زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔‘‘
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق، ’’اس نئی پیش رفت پر داخلی سلامتی کے نگران خفیہ ادارے وفاقی اور صوبائی دونوں سطحوں پر بہت قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ جرمنی میں جن اسلام مخالف تحریکوں کو حاصل عوامی مقبولیت میں حالیہ ہفتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، وہ نہ صرف عام شہریوں کی جرمن معاشرے کے ’اسلامیائے جانے‘ کا نعرہ لگا کر حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں بلکہ وہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے موجودہ بحران کے پس منظر میں ملک میں لاکھوں نئے مہاجرین کی آمد کے بھی خلاف ہیں۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ زیادہ تر مشرق وسطیٰ کے شام جیسے بحران زدہ ملکوں سے آنے والے ان نئے مہاجرین میں بہت بڑی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں آج پیر کے روز پیگیڈا تحریک کی بنیاد رکھے جانے کا ایک سال پورا ہونے پر ایک بہت بڑی ریلی بھی نکالی جا رہی ہے، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین کی شرکت متوقع ہے۔
گزشتہ ہفتے اسی تحریک کی ایک احتجاجی ریلی میں شرکاء نے علامتی طور پر پھانسی کے دو پھندے بھی اٹھا رکھے تھے، جو ان کے بقول وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور وفاقی نائب چانسلر زیگمار گابریئل کے لیے تیار کیے گئے تھے۔