1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سرکاری سکولوں میں اسلامی تعلیم اور حائل رکاوٹیں

6 فروری 2009

جرمنی کے کئی صوبوں میں سرکاری سکولوں میں اسلام کی تعلیم بطور ایک الگ مضمون کے تحت جاری ہے۔ اور اب یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے تمام ملک میں رائج کیا جائے تاہم ابھی اس بارے میں کچھ رکاوٹیں حائل ہیں۔

https://p.dw.com/p/GntC
تصویر: dpa

جرمنی میں مسلمانوں کی ایک تنظیم مسلم مرکزی کونسل کے چیئرمین ایوب کوئلرنے جرمن سکولوں میں اسلامی تعلیم کو بطور ایک الگ مضمون کے اختیار کرنے پر کہا کہ جرمنی کے آئین اساسی کے مطابق مذہبی وابستگی والی تدریس کی اجازت ہے اور وہ چاہتےہیں کہ ایسی تعلیم فراہم کرنے کا، یہ مطالبہ پورا کیا جائے کیونکہ یہ نہ تو آئین کے خلاف ہے اور نہ ہی قانون کے۔

حالیہ دنوں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں ایوب کوئلر نے کہا کہ ان کی مراد یہ ہے کہ اسلامیات کی تعلیم کے زریعے مسلمان طلبا کے دین کو مضبوط بنایا جائے۔ دوسری طرف ناقدین نے کہا ہے کہ ایک جرمن اسکول کے کلاس روم کو ایک کلاس روم ہی رہنا چاہئے نہ کہ اسے عبادت گاہ بنا دیا جائے۔ اس مفروضے کے تحت ناقدین،مذہبی وابستگی والی تعلیم کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اگرچہ جرمنی میں عیسائی یا یہودی مذہب کے حوالے سے اسکولوں میں تعلیم دینے کی تاریخ بہت پرانی ہے تاہم اسلامی تعلیم کے حوالے سے کوئی مثال موجود نہیں ہے۔

Deutschland Islam Konferenz Religionsunterricht
اگرچہ کئی جرمن صوبوں میں اسلامیات کی تعلیم بطور الگ مضمون دینے کی اجازت دے دی گئی ہے تاہم ابھی بھی اس معاملے میں کئی مسائل حائل ہیںتصویر: AP

دوسری طرف ترک نژاد اسلامی مبلغ بیولینت اوچار کے خیال میں اسلامی تعلیمات کی منصوبہ بندی کا کام کافی مشکل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلامی تعلیم دینے کے دو رخ ہو سکتے ہیں ایک تو یہ کہ اس کا طریقہ کار بہت زیادہ تبلیغی اورمذہب کی طرف راغب کرنے والا ہو اور دوسرا یہ کہ یہ صرف معلوماتی ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ مذہبی تدریس میں ان دونوں عوامل کو ہی ملحوظ رکھنا چاہئے۔ ایک طرف تو اس کا مذہب سے پورا تعلق ہونا چاہئے یعنی وہ مذہب کے ماننے والوں کی اندرونی ترجمانی کرے اور دورسرا یہ کہ طلبا و طالبات نہ صرف اپنے مذہب کو جان سکیں بلکہ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد سے مکالمت بھی کر سکیں۔

دریں اثنا مختلف اساتذہ کے اذہان میں بہت سے سوالات باقی ہیں کیونکہ جرمنی میں آباد مسلمان مختلف ممالک اورمعاشرت سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے مابین بھی کچھ چھوٹے موٹے اختلافات پائے جاتے ہیں۔ دوسری طرف جرمنی میں اسلام کی تعلیم دینے والے اساتذہ کی استعداد کاری کے حوالے سے بھی کئی سوالات ابھی تک تشنہ لب ہیں۔

جرمنی میں اس وقت اسلام پڑھانے والوں کے دو گروپ ہیں ایک وہ جو پہلےعربی اور ترکی زبان پڑھاتے تھے جبکہ دوسرا گروپ وہ ہے جو باقاعدہ طورپر جرمنی کےاعلی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہے۔ تاہم ان دنوں گروپوں سے تعلق رکھنے والوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسلام کو ماننے والے اوراس کے پیروکار ہوں۔