جرمن ایس ڈی پی میں قیادت کی تبدیلی، جرمن حکومت کو خطرہ
1 دسمبر 2019پارٹی انتخاب جیتنے والے رہنما نوربرٹ والٹر بوژانز اور زازکیا ایسکین ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ ووٹرز میں پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ بچانے کے لیے ایس پی ڈی کو حکومت میں رہنے کی بجائے تنظیم سازی اور پارٹی پروگرام پر توجہ دینی چاہیئے۔
اگر سوشل ڈیموکریٹ پارٹی حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس سے چانسلر میرکل کی حکومت خطرے میں پڑ جائے گی اور جرمنی نئے انتخابات کی طرف جا سکتا ہے۔
پارٹی کی نئی قیادت کے انتخاب میں سو چار لاکھ ارکان ووٹ دینے کے اہل تھے۔ پارٹی الیکشن میں نائب جرمن چانسلر اور وزیر خزانہ اولاف شولز کو شکست ہوئی۔ وہ آئندہ قومی انتخابات تک حکومت میں شامل رہنے کی حامی تھیں۔
توقع ہے کہ ایس پی ڈی انتخابی نتائج کی باضابطہ توثیق چند روز بعد اپنی پارٹی کانفرنس میں کرے گی۔
سوشل ڈیموکریٹ پارٹی جرمنی کی سب سے پرانی جماعت ہے۔ لیکن حالیہ برسوں میں اس کی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
پارٹی نے مختلف مقامی اور ریاستی انتخابات میں کوئی خاص کارکردگی نہیں دکھائی اور سن دو ہزار سترہ کے انتخابات میں بھی اس کی حمایت میں واضع کمی دیکھی گئی۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق، سوشل ڈیموکریٹ آج کل چودہ فیصد عوامی حمایت سے تیسرے نمبر پر ہے۔ ان عوامی جائزوں کے مطابق چانسلر میرکل کی کنزرویٹو پارٹی پہلے جبکہ گرین پارٹی دوسرے نمبر پر ہے۔ ایس پی ڈی کے بعد چوتھے نمبر پر امیگریشن مخالف پارٹی اے ایف ڈی آتی ہے۔