جرمن سیٹلائٹ ٹیلی سکوپ کی بحالی، روس کا یکطرفہ فیصلہ
7 جون 2022روسی خلائی تحقیق کے ادارے ( روسکوسموس) نے یکطرفہ طور پر ایک جرمن سیٹلائٹ ٹیلی سکوپ کو دوبارہ فعال بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ نے یوکرینی جنگ کے خلاف اجتجاج کے طور پر روسکوسموس سے تعاون ترک کرتے ہوئے اس ٹیلی سکوپ کو بند کر دیا تھا۔
'ایروسیتا‘ نامی یہ ایکسرے ٹیلی سکوپ ایک روسی اوزار 'اے آر ٹی-ایکس سی‘ کی مدد سے دور دراز کہکشاؤں کا جائزہ لینے کے کام سر انجام دیتی تھی۔ یہ روس اور جرمنی کے ایک مشترکہ مشن کے تحت کام کر رہی تھی۔
روسکوسموس کے سربراہ کیا کہتے ہیں؟
روسی خلائی تحقیق کے ادارے کے سربراہ دیمتری روگوزن نے کہا ہے، ''میں نے اسپیکٹر- آر جی سسٹم میں جرمن ٹیلی سکوپ کی بحالی کے لیے ہدایات دی ہیں تاکہ یہ روسی ٹیلی سکوپ کے ساتھ مل کر کام کر سکے۔‘‘
اپنے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں روگوزن کا کہنا تھا، ''جرمنی کی طرف سے اسپیکٹر- آر جی سسٹم میں موجود دو میں سے ایک ٹیلی سکوپ کی بندش کے مطالبے کے باجود روسی ماہرین اس پر کام جاری رکھنے پر مصر ہیں۔ روسکوسموس اس بارے میں جلد ہی فیصلہ کرے گی۔‘‘
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے وفادار اور یوکرین کے خلاف ماسکو کی فوجی کارروائی کے حامی دیمتری روگوزون کا کہنا ہے کہ ٹیلی سکوپ کی بندش کا فیصلہ کرنے والوں کو انسانیت کی فلاح کے لیے جاری تحقیقات میں روکاوٹیں ڈالنے کا اختیار نہیں ہے۔
ماہرین کا انتباہ
اسپیکٹر - آر جی خلائی منصوبے کے سائنسی ڈائریکٹر راشد سنیاایوو نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی کے تعاون کے بغیر اس ٹیلی سکوپ کی بحالی کی کوششوں سے اسے شدید نقصان پہنچنے کا احتمال ہے۔ انہوں نے کہا، ''اس کی بحالی صرف جرمنی کے رضامندی سے ہی ممکن ہے بصورت دیگر ٹیلی سکوپ کے تباہ ہو جانے کا خدشہ ہے۔‘‘
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی نے راشد سنیاایوو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے، '' موجودہ صورتحال میں کوئی بھی یکطرفہ اقدام محض لوگوں کے درمیان مزید بد اعتمادی کا باعث بنے گا۔‘‘
ایروسیتا کیا ہے؟
روسکوسموس نے ایروسیتا ٹیلی سکوپ 13 جولائی سن 2019 کو اپنی قازقستان میں قائم بیکانور سائٹ سے خلا میں بھیجی تھی۔ اس ٹیلی سکوپ نے اکتوبر سن 2019 میں ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس ٹیلی سکوپ کا ایک مقصد خلا میں موجود بلیک ہولز کا کھوج لگانا بھی تھا۔
روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت کے صرف دو دن بعد یعنی 26 فروری کو جرمنی نے اس ٹیلی سکوپ کو بند کر دیا تھا۔ اس سے قبل روسی اور جرمن سائنسدان مشترکہ طور پر ایروسیتا سے بھجوایا جانے والا ڈیٹا وصول کرتے رہے تھے۔ اپنی بندش سے قبل ایروسیتا پورے آسمان کے اپنے آٹھ مجوزہ جائزوں میں سے چار مکمل کر چکی تھی۔ سائنسدان ان پہلے چار جائزوں کے ڈیٹا پر ابھی تک تحقیق کر رہے ہیں۔
(ش ر/ اا ) ڈی پی اے، انٹرفیکس