جرمن شہریوں کا موٹاپا، سرطان کا بڑا سبب
30 دسمبر 2010جرمنی میں سرطان پر تحقیق کرنے والے قومی ادارےکی تازہ تحقیق کے مطابق ضرورت سے زائد موٹے افراد کی خوراک کی نالی، لبلبے، گردے اور چھاتی میں سرطان ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ میں خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات چیت میں تحقیقی ٹیم کے سربراہ پروفیسر اوٹمار ویزٹلر نے کہا کہ تحقیق کے اگلے مرحلے میں ان نکات پر غور ہوگا کہ آخر ایسا ہونے کے عوامل کیا ہیں۔
ذیابیطس اور امراض قلب سے موٹاپے کا تعلق تو پہلے ہی واضح ہوچکا تھا تاہم سرطان سے متعلق یہ تحقیق نئی ہے۔ اس تحقیق کی جزئیات عام نہیں کی گئیں تاہم جرمنی کے بڑھتے ہوئے ’اوبیسیٹی ریٹ‘ یعنی موٹاپے کی شرح پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن فار دی سٹڈی آف اوبیسیٹی کے مطابق جرمن، یورپ کے فربہ ترین شہری ہیں۔ اس کی ایک وجہ بیئر کا بے دریغ استعمال بتایا جاتا ہے، جس کے سبب یورپ بھر میں سب سے زیادہ وزن کے حامل افراد جرمنی میں بستے ہیں۔ بیئر کے استعمال کے حوالے سے سر فہرست ممالک میں جرمنی کے بعد چیک جمہوریہ کا نام آتا ہے۔
سرطان پر تحقیق کرنے والے جرمن ادارے کی حالیہ تحقیق کے مطابق جرمنی میں سرطان کی شرح میں اضافہ ممکن ہے کیونکہ یہ بیماری عمومی طور پر بڑھاپے میں ظاہر ہوتی ہے اور جرمنی میں بڑی عمر کے شہریوں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔ پروفیسر اوٹمار ویزٹلر کے مطابق جرمنی میں اوسط بنیادوں پر ہر سال سرطان کے مرض میں مبتلا ساڑھے چار لاکھ شہری علاج معالجے کے لئے رجوع کرتے ہیں۔ ان کے بقول ان میں سے نصف کا علاج ممکن ہوپاتا ہے جبکہ بقیہ کی بیماری کو قابو میں رکھنے کے لئے علاج چلتا رہتا ہے۔
پروفیسر ویزٹلر کا کہنا ہے کہ اچھی خبر یہ ہے کہ طب کی دنیا میں جدت کے ساتھ ساتھ اب سرطان کے طریقہ ء علاج میں بھی پیشرفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ سرطان کی کئی اقسام کے حوالے سے ڈاکٹروں کے پاس خاطر خواہ معلومات موجود ہیں اور مریض کو دینے کے لئے بہت سی ادویات بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں تاہم ان سب کے باوجود موٹاپے کے مسئلے سے سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ