جرمن صوبوں میں بین الاقوامی اسمگلرز کےخلاف کارروائی کا آغاز
4 نومبر 2015اس کارروائی کا مرکز جرمن صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے جہاں ُبدھ کی صبح مبینہ اسمگلروں کے گھروں پر چھاپہ مار کر تلاشی لینے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے علاوہ صوبے باڈن وُرٹمبرگ اور لوئر سیکسنی میں بھی اسمگلروں کے ایسے منظم گروپوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے جن کی شاخیں دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر بون کے مُضافات میں واقع علاقے سینٹ اوگسٹین کے پولیس کے محکمے کی ایک ترجمان نے اس بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ایسن، گیلزن کرشن، اور ہِلڈس ہائم میں پولیس نے بین الاقوامی اسمگلنگ نیٹ ورک کے خلاف یہ کارروائی شروع کی ہے۔
پولیس کی ترجمان کے مطابق بُدھ کی صبح شروع ہونے والی اس کارروائی میں وفاقی جرمن پولیس محکمے کے کم از کم 500 اہلکار شریک ہیں جن میں اسپیشل فورسز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جن صوبوں میں یہ کارروائی شروع کی گئی ہے وہاں کی مقامی پولیس بھی وفاقی پولیس کےاہلکاروں اور اسپیشل فورسز کے ساتھ مدد اور تعاون کر رہی ہے۔
اس کارروائی کا پس منظر دراصل ہلڈس ہائم کے ایک پراسیکیوٹر کی طرف سے منظم بین الاقوامی اسمگلنگ کے جرائم سے متعلق کروائے جانے والی تفتیش ہے۔
حکام کا خیال ہے کہ جرمنی کی طرف آنے والے مہاجرین میں ایک بڑی تعداد ایسے مہاجرین کی بھی ہے جن کا پس منظر جرائم سے داغ دار ہے اور جنہیں باقاعدہ جرمنی بھیجا جا رہا ہے۔
جرمن شہر ہینوور کے پولیس محکمے کی ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا، ’’صوبے لوئر سیکسنی میں صُبح سویرے قریب چھ بجے ہلڈس ہائم، اُسنا بروک اور لوئر سیکسنی کے ضلع پائنے کے ایک بلدیاتی علاقے لیگینڈ میں تلاشی کا کام شروع کیا گیا‘‘۔
جرمن اخبار ’’بلڈ‘‘ کے ٹوئیٹ کے مطابق کُل 24 مقامات پر چھاپے مار کر گھروں کی تلاشی لی گئی ہے۔
ابھی حالی ہی میں وفاقی جرمن خفیہ ادارے نے بڑی تعداد میں مہاجرین، خاص طور سے افغان مہاجرین کی جرمنی آمد کے نتائج سے خبر دار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مہاجرت ایک بڑے بین الاقوامی اسمگلنگ نیٹ ورک کے فعال ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔