جرمن صوبے ہیسے میں الیکشن، میرکل کی مقبولیت کا نیا امتحان
28 اکتوبر 2018رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کجھ عرصہ قبل عوامی حمایت کا تناسب اڑتیس فیصد سے زائد تھا لیکن اب یہ اٹھائیس فیصد ہو چکا ہے۔ برلن میں وفاقی حکومت میں میرکل کی قیادت میں وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت اور بھی کم ہو گئی ہے۔
ہیسے میں ایس پی ڈی کی عوامی حمایت تقریباً اکتیس فیصد سے کم ہو کر اکیس فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مقامی سربراہ ٹورسٹن شیفر گیومبل کا بھی خیال ہے کہ انتخابی مہم کے دوران اعتماد کا فقدان رہا کیونکہ گول مول باتیں زیادہ کی گئیں اور حقائق پر کم توجہ مرکوز کی گئی۔
ہیسے کے قدامت پسند وزیر اعلیٰ فولکر بُوفیئر کا شکایتی انداز میں کہنا ہے کہ اتوار کے انتخابات پر برلن کے سائے مسلسل منڈلاتے رہے ہیں۔ ہیسے کی اب تک اقتدار میں رہنےو الی ریاستی حکومت سی ڈی یو اور گرین پارٹی نے قائم کر رکھی تھی۔ جائزوں کے مطابق اس وقت سب سے زیادہ عوامی مقبولیت بظاہر گرین پارٹی کو حاصل ہے۔ آج اتوار کے انتخابات سے قبل گرین پارٹی کو حاصل عوامی تائید بائیس فیصد ہے جو گزشتہ علاقائی الیکشن سے قبل محض گیارہ فیصد تھی۔
دوسری ممکنہ بڑی پارٹی کے طور پر گرین پارٹی نئے انتخابی اتحاد پر توجہ مرکوز کرنے کی سوچ رکھتی ہے۔ ایسی صورت میں وہ ہیسے کے موجودہ نائب وزیر اعلیٰ طارق الوزیر کو وزارت اعلیٰ کے لیے نامزد کر سکتی ہے۔ طارق الوزیر عرب نژاد ہیں۔ اُن کے والد یمن سے جرمنی آئے تھے اور ماں جرمن ہیں۔ وہ جرمن شہر اوفنباخ میں سن 1971 پیدا ہوئے تھے۔
ہیسے کے الیکشن میں مہاجرین مخالف اور انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (متبادل برائے جرمنی) کو بھی اتنے ووٹ تو حاصل ہو جائیں گے کہ وہ اس اسمبلی میں نشستیں حاصل کر سکے گی۔ اب تک جرمنی کی سولہ ریاستی اسمبلیوں میں سے ہیسے کی پارلیمان واحد ریاستی اسمبلی ہے، جس میں سخت گیر پالیسیوں کی حامل اے ایف ڈی کو کوئی نمائندگی حاصل نہیں تھی۔
اس وفاقی ریاست میں چانسلر میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) گزشتہ انیس برسوں سے صوبائی حکومت سنبھالے ہوئے ہے۔ یہ ریاست دو عشرے قبل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا گڑھ تصور کی جاتی تھی۔