جرمن عوام اومیکرون کو ’بڑا خطرہ‘ نہیں سمجھتے
7 جنوری 2022چانسلراولف شولس کے حکومت میں آنے اور کورونا روک تھام کے انتظامات سنبھالنے کے بعد یہ عوامی سروے کیا گیا ہے۔ یہ نتائج آج جمعے کے روز وفاقی اور ریاستی رہنماؤں کی کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے بنائے جانے والے قواعد و ضوابط کے حوالے سے ہونے والی ملاقات سے کچھ دیر قبل جاری کیے گئے ہیں۔
اس سروے کے مطابق جرمنی میں اومیکرون سمیت کورونا وائرس کی مختلف اشکال کے بارے میں تشویش میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک میں 51 فیصد لوگوں نے کورونا کی مختلف اقسام کو خطر ناک قرار دیا ہے جو کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے سروے کے مقابلے میں آٹھ فیصد کم ہے۔ اس پول میں نئی جرمن حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی سخت پابندیوں کے حق میں بھی عوام کی طرف سے عمومی طور پر مثبت رجحان میں دیکھنے میں آیا ہے۔
زیادہ تر جرمن عوام کورونا وبا سے خوف زدہ نہیں ہے
اس سروے میں حصہ لینے والے قریب 42 فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے جو پابندیاں لگائی گئی ہیں وہ مناسب ہیں۔ اس تعداد میں پچھلے سال دسمبر کے مقابلے میں 22 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سروے کے مطابق لوگوں نے کورونا وبا سے متاثرقرنطینہ کا دورانیہ مختصر ہونے پربھی پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
اسی پول کے نتائج کے مطابق 67 فیصد لوگ اس بات کے حق میں ہیں کہ کورونا وباسے متاثرہ افراد کا آسولیشن پیریڈ کم کر دیا جائے اور ان مریضوں سے قریبی رابطے میں رہے افراد کے لیے بھی یہ دورانیہ مختصر کیا جائے۔ لیکن اس حوالے سے عوام کی جانب سے کچھ شرائط بھی ہیں۔ سروے کا حصہ بننے والے لوگوں کا ماننا ہے صرف اسی صورت میں قرنطینہ کا وقت کم کیا جائے جب متاثرہ افراد میں کورونا وبا کی کوئی علامات باقی نہ ہوں اور ان کے ٹیسٹ بھی منفی آئے ہوں۔
جرمن عوام نے نئی جرمن حکومت کے بارے میں کیا رائے رکھتی ہے؟
اس سٹڈی کے مطابق 46 فیصد عوام نئی جرمن حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جبکہ دوسری جانب تقریباﹰ 37 فیصد لوگ شولس کی حکومت کی پیش رفت سے خوش نہیں ہیں۔ 17 فیصد عوام کی رائے یہ تھی کہ صرف چار ہفتے کے بعد ہی نئی حکومت کی کارکردگی کا تجزیہ کرنا درست نہیں ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ملک کے وزیرِ صحت کارل لاؤٹر باخ 66 فیصد عوام کی پسندیدہ شخصیت قرار پائے اور 60 فیصد لوگوں نے شولس کی بہتر کارکردگی کی حمایت بھی کی۔
جرمنی میں کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟
نئی حکومت نے جرمنی کے 16 ریاستی وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ہونے والی ایک میٹنگ کی تھی جس میں طے کیا گیا تھا کہ اب کورونا وبا سے متاثر افراد کا قرنطینہ کا دورانیہ کم کیا جائے گا۔ اسی ملاقات میں یہ بات بھی زیرِ غور رہی کے عوام کوکورونا انفیکشنز کے خلاف لگنے والی ویکسین کا بوسٹرکب لگنا چاہیے۔ اس کے علاوہ ملک گیر طور پر عوامی مقامات پر لوگوں کی آمد و رفت کے حوالے سے پابندیاں بھی زیرِ بحث رہیں۔
باقی یورپی ممالک کے برعکس جرمنی میں اومیکرون ویرینٹ کے وجہ سے ریکارڈ کیے جانے والے کورونا انفیکشنز کی تعداد کم ہے۔ تاہم کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے گو کہ باقی مغربی یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں کورونا کے خلاف ہونے والی ویکسینیشنز کی شرح بھی قدرےکم ہے ۔ جرمنی میں تقریباﹰ71 فیصد عوام کی کورونا ویکسین مکمل ہو چکی ہے جبکہ 41 فیصد کو بوسٹر ڈوز بھی لگائے جا چکے ہیں۔
ریبیکا اشٹائڈن مائر (ر ب، ع ت)