1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج ’عمر رسیدہ‘ ہونے کے ساتھ ساتھ سکڑ بھی رہی ہے، رپورٹ

13 مارچ 2024

وفاقی جرمن پارلیمان کی مسلح افواج کی کمشنر نے ایک تازہ رپوٹ میں کہا ہے کہ جرمن فوج کی جدید کاری کے لیے دو سال قبل بنائے گئے ایک خصوصی فنڈ کے باوجود وفاقی جرمن فوج کو ساز و سامان اور اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4dSRR
جرمن فوج
ساز و سامان کے لحاظ سے جرمن فوج ابھی تک پوری طرح آپریشنل ہی نہیں ہے جبکہ گولہ بارود، اسپیئر پارٹس، ریڈیو ڈیوائسز کی کمی کے ساتھ ہی فوج کو ٹینکوں، بحری جہازوں اور طیاروں کی کمی کا بھی سامنا ہےتصویر: Marijan Murat/dpa/picture alliance

مسلح افواج کی پارلیمانی کمشنر ایفا ہیوگل نے کہا کہ جرمن فوج میں ’’ہر اعتبار سے کوئی نا کوئی کمی پائی جاتی ہے۔‘‘

جرمن فوج نے مغرب کو تقسیم کرنے کی روسی کوشش کو بے نقاب کر دیا، امریکہ

ہیوگل نے مذکورہ سالانہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’قابل ذکر کوششوں کے باوجود، فوج کو جدید بنانے کے لیے قائم کیے گئے فنڈ کے دوسرے سال میں بھی اہلکاروں، ساز و سامان اور بنیادی ڈھانچے میں خاطر خواہ بہتری کی توقع ابھی بہت دور کی بات ہے۔‘‘

جرمن بجٹ میں فلاح وبہبود کی بجائے دفاعی اخراجات کو ترجیح؟

دو برس قبل چانسلر اولاف شولس نے یوکرین پر روس کے حملے کے تناظر میں ’زائیٹن وینڈے‘ یعنی ’’نئے باب کے آغاز‘‘ کے لیے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا اور جرمن فوج کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 100 بلین یورو کے خصوصی فنڈ کا اعلان کیا تھا۔

یورپ کو اپنے دفاع کا بیڑہ خود اٹھانا ہو گا، جرمن وزیر

ساز و سامان کی شدید قلت

یوکرین پر روسی حملے کے بعد کے دنوں میں چانسلر اولاف شولس نے کہا تھا کہ، ’’ماسکو کے اقدامات ہمارے براعظم کی تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے۔‘‘  اسی تناظر میں انہوں نے جدید ہتھیاروں کی خریداری اور زیادہ  پُراعتماد خارجہ پالیسی کے فروغ  کے لیے سو ارب یورو کے خصوصی فنڈ کا اعلان کیا تھا۔

جرمنی: فوج میں غیر ملکی شہریوں کو بھی بھرتی کرنے پر غور

جرمن فوج
رپورٹ کے مطابق جرمن فوج بوڑھی ہونے کے ساتھ ہی سکڑتی بھی جا رہی ہے۔ ہیوگل نے بتایا کہ سن 2023 کے اواخر میں جرمن فوج کے پاس کم سے کم 1,537 اہلکاروں کی کمی تھیتصویر: Vladimir Esipov/DW

تاہم ایفا ہیوگل کا کہنا تھا کہ،’’ساز و سامان کے لحاظ سے جرمن فوج ابھی تک پوری طرح آپریشنل ہی نہیں ہے۔ گولہ بارود، اسپیئر پارٹس، ریڈیو ڈیوائسز کی کمی کے ساتھ ہی فوج کو ٹینکوں، بحری جہازوں اور طیاروں کی کمی کا بھی سامنا ہے۔‘‘

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرمن قانون سازوں نے سن 2023 میں 47.7 بلین یورو کے دفاعی معاہدوں کی منظوری بھی دی ہے اور خصوصی فوجی فنڈ میں سے دو تہائی کے لیے خصوصی منصوبے بھی تیار کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، ’’اس کام پر زیادہ زور دیتے ہوئے تیز رفتاری سے جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔‘‘

عمر رسیدہ فوجی

ہیوگل نے یہ بھی بتایا کہ جرمن فوج کو ’’عملے سے متعلق بھی بہت سے مسائل‘‘ کا سامنا ہے۔ انہوں نے سن 2031 ء تک فوجیوں کی تعداد 181 ہزار سے بڑھا کر 203 ہزار کرنے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا،’’جرمن فوج بوڑھی ہو رہی ہے اور سکڑتی بھی جا رہی ہے۔‘‘ ہیوگل نے بتایا کہ سن 2023 کے اواخر میں جرمن فوج کے پاس کم سے کم 1,537 اہلکاروں کی کمی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعدد جرمن فوجی یونٹوں میں ’’اہلکاروں کی بڑی آسامیاں‘‘ خالی پڑی ہیں۔

ص ز/ ک م (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

بھارت اور جرمنی میں بڑھتا دفاعی تعاون