1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوٹوگرافر نیدرنگہاؤس کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں

ندیم گِل13 اپریل 2014

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی فوٹو گرافر آنیا نیدرنگہاؤس کی آخری رسومات جرمن ٹاؤن ہیوخسٹر میں ادا کر دی گئی ہیں۔ وہ چار اپریل کو افغانستان میں اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہو گئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1Bh6p
تصویر: picture-alliance/dpa

ہیوخسٹر کے ایک گرجا گھر میں ہفتے کو سینکڑوں سوگوار اڑتالیس سالہ آنیا نیدرنگہاؤس کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔ انہیں پرُدرد حالات میں انسانیت کی رَمک نکلانے کی صلاحیت کے لیے یاد کیا گیا۔

اس موقع پر ایک پریسٹ نے اے پی کی نمائندہ خصوصی ساٹھ سالہ کیتھی گینن کا ایک خط بھی پڑھ کر سنایا جو چار اپریل کے حملے میں زخمی ہو گئی تھیں۔ گینن اور نیدرنگہاؤس اکثر ایک ساتھ اسائنمنٹس کرتی رہی ہیں۔

اس خط میں گینن نے نیدرنگہاؤس کی کچھ آخری باتوں کا حوالہ دیا: ’’میں بہت خوش ہوں۔‘‘

خط میں لکھا تھا: ’’تم بہت خوش تھیں۔ تمھارا دِل کسی بندش کو نہیں جانتا تھا۔ تم ہر کسی کی مدد کرنا چاہتی تھیں۔‘‘

چرچ میں نیدرنگہاؤس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد ان کا جنازہ چند کلومیٹر پر واقع ایک مقامی قبرستان لے جایا گیا جہاں انہیں دفن کیا گیا۔

اے پی کی سینئر وائس پریذیڈنٹ اور ایگزیکٹو ایڈیٹر کیتھلین کیرول کا کہنا ہے کہ نیدرنگہاؤس اپنے ارد گرد افراتفری میں بھی پرسکون لمحوں کو تصویروں میں محفوظ کرنا پسند کرتی تھیں۔

Anja Niedringhaus und Kathy Gannon Archivbild 2013 Zürich
آنیا نیدرنگہاؤس اور کیتھی گیننتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا: ’’اور مجھے یقین ہے کہ اسی وجہ سے بحران زدہ علاقوں میں ان کی بنائی ہوئی تصاویر دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کو اپنی جانب کھینچتی ہیں۔‘‘

نیدرنگہاؤس نے سولہ برس کی عمر میں ہیوخسٹر کے ایک مقامی اخبار میں فری لانس فوٹوگرافر کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ دیوارِ برلن کے انہدام کی کوریج پر 1990ء میں انہیں یورپین پریس فوٹو ایجنسی میں ملازمت مل گئی تھی۔ بعدازاں وہ فرینکفرٹ، سراجیوو اور ماسکو میں کام کرتی رہیں۔ انہوں نے سابق یوگو سلاویہ کے بے رحم تنازعے کی تصویری رپورٹنگ کے لیے وہاں کافی عرصہ گزارا۔

2002ء میں انہوں نے اے پی کے ساتھ ملازمت اختیار کر لی تھی۔ وہ اس خبر رساں ادارے کے جنیوا کے دفتر میں کام کرتی تھیں تاہم انہوں نے مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان میں متعدد اسائنمنٹس پر کام کیا۔

نیدرنگہاؤس عراق میں کوریج کے لیے 2005ء کاپلٹیزر پرائز فار بریکنگ نیوز فوٹو گرافی حاصل کرنے والی اے پی کی ٹیم کا حصہ تھیں جو انہیں ملنے والے بہت سے اعزازت میں سے ایک تھا۔ 2006-07ء میں انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم بھی حاصل کی۔

نیدرنگہاؤس اور گینن چار اپریل کو افغانستان میں انتخابی عملے کے ایک قافلے کے ساتھ سفر کر رہی تھیں جو مشرقی شہر خوست میں بیلٹ پیپرز تقسیم کرنے جا رہا تھا۔ اس قافلے کو سخت سکیورٹی حاصل تھی لیکن ایک موقع پر افغان پولیس کے ایک یونٹ کمانڈر نے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے اس گاڑی پر فائرنگ کر دی جس میں نیدرنگہاؤس اور گینن سوار تھیں۔