جرمن مصور زیگمار پولکے کی رحلت
12 جون 2010تیرہ فروری سن 1941ء کو لوئر سلیشیا (موجودہ پولینڈ) میں پیدا ہونے والے زیگمار پولکے کی پرورش مشرقی جرمنی میں ہوئی۔ سن 1953ء میں وہ اس کمیونسٹ ریاست سے فرار ہو کر وفاقی جمہوریہء جرمنی کے شہر مغربی برلن چلے آئے۔ اِس کے بعد وہ شہر ڈسلڈورف میں اکیڈمی آف فائن آرٹس میں تعلیم حاصل کرتے رہے، جہاں مشہور جدیدیت پسند جرمن مصور جوزیف بائیز اُن کے اساتذہ میں سے ایک تھے۔
اُن کا فن کسی ایک صنف یا ایک انداز تک محدود نہیں رہا۔ اُنہوں نے مصوری کے شاہکار بھی تخلیق کئے، اُنہوں نے ڈرائنگز بھی بنائیں، وہ کولاژ بھی بناتے رہے اور اُن کی ترتیب دی ہوئی انسٹالیشنز بھی بہت کامیاب اور مشہور ہوئیں۔ اُنہوں نے نت نئے تجربات کرتے ہوئے نہ صرف مصوری کے بہت سے مختلف انداز اپنائے بلکہ اپنی تخلیق کے سفر کے دوران ہمیشہ الگ الگ سامان اور لوازمات استعمال کرتے ہوئے فن پارے بنائے۔ زیگمار پولکے ایک باکمال مصور ہونے کے ساتھ ساتھ عمدہ فوٹو گرافر بھی تھے۔
ان کے انتقال پر جرمن جمالیاتی منظر نامے پر اداسی چھا گئی ہے۔ امورِ ثقافت کے اسٹیٹ سیکریٹری بیرنڈ نوئیمان نے پولکے کو جرمنی کے عہدِ حاضر کے آرٹ کے کامیاب ترین نمائندوں میں سے ایک قرار دیتے ہوئے اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے:’’وہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کی تاریخ کے ناقدانہ نظر رکھنے والے ایک ایسے مشاہدہ کار تھے، جو اپنے اردگرد کے ماحول کے ساتھ ساتھ خود اپنی ذات کو بھی طنز آمیز انداز میں دیکھتے تھے اور جو جنگ کے بعد کے جرمنی کو فن کی آنکھ سے دیکھنے والے ایک تبصرہ نگار بھی تھے۔ وہ تجربات کرنے میں دلچسپی رکھتے تھے اور یوں اُنہوں نے اپنی ایک نئی تصویری زبان ایجاد کی۔ بلا شبہ وہ اپنے پیچھے منفرد فنی ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں۔‘‘
زیگمار پولکے کو شہرت گزشتہ صدی کی ساٹھ کی دہائی میں حاصل ہوئی تھی، جب انہوں نے امریکی پاپ (Pop) طرز مصوری اور سابقہ کمیونسٹ سوویت یونین میں متعارف کروائے جانے والی اشتراکی حقیقت پسندانہ مصوری کے مقابلے میں جدید اور طنز آمیز مصورانہ انداز فکر اپناتے ہوئے سرمایہ دارانہ حقیت پسندانہ مصوری پیش کرنے کی تحریک کا آغاز کیا۔
مصوری میں ماڈرنزم یا جدیدیت سے مراد وہ انداز مصوری ہے، جس میں اُن اثرات کو رنگوں کے ذریعے کینوس پر اتارا جاتا ہے، جو جدید دور کی تحریکیں کسی بھی ملک کے ثقافتی رویوں پر مرتب کرتی ہیں۔ انیسویں صدی کے اواخر اور بیسویں صدی کے اوائل میں شروع ہونے والے اس مصورانہ رویے پر مغرب کی روشن خیالی کی تحریک کے لافانی اثرات مرتب ہوئے تھے اور آج بھی یہ اسی انداز میں فروغ پا رہی ہے۔ جدید جرمنی کے بانی اوٹو فان بسمارک کی تاریخی کامیابیوں نے جرمن ماڈرنزم کو براہ راست متاثر کیا تھا۔
زیگمار پولکے نے آرٹ کے متعدد اعلیٰ اعزازات بھی حاصل کئے، جن میں سن 1986ء میں وینس آرٹ فیسٹیول کا گولڈن لائن بھی شامل ہے۔ ابھی گزشتہ مہینے اُنہیں سوئٹزرلینڈ کی روزویٹا ہافٹ مان فاؤنڈیشن کے ایک لاکھ یورو کے برابر مالیت کے آرٹ پرائز سے بھی نوازا گیا تھا۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عابد حسین