1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

جرمن معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی

21 اگست 2019

برسوں کی زبردست کارکردگی کے بعد یورپ کی سب سے طاقتور معیشت سُست روی کا شکار ہو رہی ہے۔ جرمن حکومت نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک ہنگامی مالی پیکیج پر غور شروع کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3OGX4
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst

خبر رساں ادارے بلومبرگ کے مطابق جرمن وزیر خزانہ اولاف شُلز کئی برسوں میں پہلی بار یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو ممکنہ کساد بازاری  سے بچانے کے لیے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔

جرمنی میں اس سال اپریل کے بعد سے معاشی سُست روی دیکھی گئی ہے۔ تازہ سرکاری اعداد و شمار سے واضع ہوا کہ پچھلی سہ ماہی میں معاشی پیداوار سُکڑ گئی۔ جرمنی کے مرکزی بینک بُنڈس بینک کے مطابق رواں سہ ماہی میں بھی بہتری کے کوئی خاص آثار نہیں۔ بعض اقتصادی ماہرین کے نزدیک اگر  دو سہ ماہی تک اقتصادی ترقی منفی رہتی ہے تو جرمنی تکنیکی لحاظ سے کساد بازاری کا شکار سمجھا جائے گا۔

Handelskonflikt China-USA
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Walsh

اس کی ایک بڑی وجہ چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی تنازعات ہیں کہ جس سے اب باقی دنیا بھی متاثر ہو رہی ہے۔ امریکا اور چین دونوں جرمنی کے بڑے تجارتی پارٹنر ہیں۔ ساتھ ہی برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنے کا معاملہ بھی طول پکڑ چکا ہے اور یہ تنازع خطے کے کاروباری ماحول میں بے یقینی کا سبب بن رہا ہے۔

جرمنی کی اقتصادی قوت کا بڑا انحصار اس کی برآمدات پر ہوتا ہے،  جس میں اس کی کار انڈسٹری سب سے اہم تصور کی جاتی ہے۔ ملک میں کوئی آٹھ لاکھ لوگوں کا روزگار اسی صنعت سے وابستہ ہے۔

Deutschland Symbolbild Auto-Export
تصویر: Getty Images/D. Hecker

لیکن عالمی معیشت میں سُست روی اور پھر ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں کی طرف رجحان کے باعث جرمن گاڑیوں کی ڈیمانڈ متاثر ہو رہی ہے، جس سے فوکس ویگن، ڈیملر اور بی ایم ڈبلیو جیسی بڑی کمپنیوں پر اثر پڑ رہا ہے۔ اسی طرح جرمنی میں کیمیکل کی صنعت بھی اپنے اندرونی مسائل کی وجہ سے سکڑتی نظر آتی ہے۔

یوں عمومی تاثر یہ بن رہا ہے کہ اگر حکومت نے معیشت کو سہارا دینے کے لیے اقدامات نہ کیے تو نہ صرف جرمنی بلکہ پورا خطہ معاشی طور پر متاثر ہو سکتا ہے۔

Ungarn Feierlichkeiten zu der ungarischen Grenzöffnung vor 30 Jahren Rede Merkel
تصویر: picture-alliance/dpa/Bundesregierung/G. Bergmann

پچھلی ڈیڑھ دہائی کے دوران چانسلر انگیلا میرکل کی زیر قیادت جرمن معیشت نے زبردست ترقی کی۔ اس کی ایک بڑی وجہ ان کی حکومت کا اس بات سے انکار رہا کہ پیسہ ادھار لے کر معیشت میں ڈالا جائے۔ اکثر ملکوں کا بجٹ خسارے میں ہوتا ہے لیکن اس دوران جرمنی ایک ایسے ملک کی مثال بن کر ابھرا، جہاں برسوں سے بجٹ فائدے میں رہا ہے۔

لیکن بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کے باعث اب اشارے ہیں کہ حکومت کو شاید اپنی معاشی ترجیحات بدلنی پڑیں۔ آئی ایم ایف اور امریکی محکمہ خزانہ دونوں کا جرمنی پر دباؤ ہے کہ حکومت معاشی سرگرمیاں تیز کرنے کے لیے ٹیکسوں میں کٹوتی اور تعمیر وترقی پر اخراجات بڑھائے۔

چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جرمنی کو فوری طور پر کسی ہنگامی پیکیج کی ضرورت نہیں لیکن اگر حالات مزید پریشان کن ہو گئے تو ان کی حکومت یہ اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرےگی۔

ہارڈی گرائوپنر، رائٹر (ش ج، ا ا)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید