جرمن وزيرخارجہ ۔جرمنی کی افغان پاليسی
9 جولائی 2010جرمن وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے نے آج وفاقی پارليمنٹ ميں حکومت کی افغانستان سے متعلق پاليسی پربيان ديتے ہوئے کہا کہ جرمنی افغانستان کی سول تعميراور تعمير نوکے لئے زيادہ رقم فراہم کرے گا اور افغان پوليس اور فوج کی تربيت کی رفتار بھی تيز کردی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ لندن کی افغانستان کانفرنس کے بعد جرمن حکومت نے اپنی افغان پاليسی کوکاميابی کے ساتھ نئے سرے سے ترتيب ديا ہے۔ انہوں نے کہا:" يہ سب کچھ پچھلے سال انجام پايا۔ اگرچہ يہ اب بھی کافی نہيں ليکن يہ ايک کاميابی ضرور ہے۔ "
جرمن وزير خارجہ نے پارليمنٹ ميں بيان ديتے ہوئے مزيد کہا کہ جرمنی افغانستان ميں بہت کچھ کررہا ہے اور وہ بچت کی ضروريات کو مدنظر رکھنے کے باوجود يہ سلسلہ جاری رکھے گا:" ہم افغانستان ميں اپنی کارروائی کی مد ميں بچت نہيں کريں گےکيونکہ ہم وہاں کاميابی کے خواہشمند ہيں۔ جرمنی اپنے وعدے پورے کرے گا۔"
تاہم وزيرخارجہ ويسٹر ويلے کے ان دعوؤں کے باوجود افغانستان کی صورتحال دھندلی ہے۔ اسے فراہم کی جانے والی غيرملکی امدادی رقوم خرد برد کی جارہی ہيں، حتی کہ انہيں بريف کيسوں ميں بھر بھر کے غيرممالک منتقل کيا جارہا ہے۔ کرپشن زوروں پر ہے اور سلامتی کی صورتحال خراب ہے۔ اس سال کے آغاز سے اب تک وہاں سات جرمن فوجی ہلاک ہوچکے ہيں۔
ان حالات کا مطلب اپوزيشن کے لئے يہ ہے کہ افغانستان ميں صورتحال قطعی طور پر اتنی اچھی نہيں جتنی کہ جرمن حکومت ظاہر کرتی ہے۔ اپوزيشن کی بڑی جماعت ايس پی ڈی کے گير نوٹ ايرلر کے مطابق افغانستان کے بارے ميں نئی حکمت عملی کا ابھی کچھ خاص نتيجہ نہيں نکلا ہے:" اگرچہ اب اس وقت بین الاقوامی امن فوج ايک لاکھ پچاس ہزار اہلکار افغانستان ميں تعينات ہيں، ليکن حملوں ميں اضافہ ہورہا ہے۔ جون افغانستان ميں بين الاقوامی فوج کے لئےسب سے خونریز مہينہ تھا، جس ميں اس کے 102 فوجی ہلاک ہوئے۔"
اپوزيشن کی ايک اور جماعت دی گرين پارٹی نے کہا کہ وزيرخارجہ ويسٹر ويلے نے اصل مسائل، يعنی نيٹو کی فوج اور جرمن فوج کے مسائل کا ذکر نہيں کيا۔ اپوزيشن پارٹی دی لنکے نے مطالبہ کيا کہ افغانستان ميں مزيد فوجی اقدامات کے بجائے بات چيت کی جائے اور سلامتی کی ذمہ داری جلد ہی افغانوں کوسونپ دی جائے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عدنان اسحاق