1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ اسرائیل اور فلسطین کے دورے پر

شمشیر حیدر dpa, Reuters
31 جنوری 2018

نو ماہ قبل جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کا دورہ اسرائیل دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید سرد مہری کا سبب بن گیا تھا۔ اور اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی۔

https://p.dw.com/p/2roUa
Israel Jerusalem Sigmar Gabriel  trifft Benjamin Netanjahu
تصویر: Imago/photothek/T. Koehler

اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے ملکی دورے پر آئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل سے ملاقات نہ کرنے کے فیصلے کے نو ماہ بعد گابریئل پہلی مرتبہ تل ابیب پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد فلسطینی وزیر اعظم محمود عباس سے بھی ملیں گے۔

امریکی امداد کی بندش، فلسطینیوں کے لیے جرمن امداد کی فراہمی

ترک جرمن کشیدگی: ایردوآن اب میرکل سے ذاتی ملاقات کے متمنی

گزشتہ برس اپریل میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی تھی۔ ان تنظیموں میں سے ایک ایسی بھی تھی جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں کے تشدد کے بارے میں شواہد بھی جمع کرتی ہے۔ تل ابیب حکومت جرمن وزیر خارجہ کی ان ملاقاتوں سے ناخوش تھی تاہم اس کے باوجود زیگمار گابرئیل نے یہ ملاقاتیں منسوخ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والی لڑکی سوشل میڈیا اسٹار

اسی کے ردِ عمل میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ کہتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ سے طے شدہ ملاقات منسوخ کر دی تھی کہ وہ ’’کسی ایسے شخص کی میزبانی نہیں کر سکتے جو اسرائیلی فوجیوں پر ’الزام تراشی‘ کرنے والے گروپ سے ملاقات کر رہا ہو‘‘۔

اس واقعے کے بعد اسرائیل اور اس کے اہم یورپی اتحادی ملک جرمنی کے مابین سفارتی تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے نو ماہ بعد اب زیگمار گابریئل دوبارہ اسرائیل اور فلسطین کے دورے پر پہنچے ہیں۔ اس مرتبہ گابریئل اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد راملہ بھی جائیں گے جہاں وہ محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔

گابریئل اس سے قبل بھی اسرائیل پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ سن 2012 میں مغربی کنارے کے دورے کے بعد انہوں نے اپنے فیس بُک اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک پیغام میں اسرائیلی حکومت پر ’نسلی عصبیت‘ برتنے کا الزام عائد کیا تھا۔ برلن حکومت نے اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تعمیرات کا قانون منظور کیے جانے کے بعد دوطرفہ مذاکرات کا سلسلہ بھی معطل کر دیا تھا۔

ان تمام واقعات کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مابین پہلی ملاقات گزشتہ ہفتے ہی ’ورلڈ اکنامک فورم‘ کے موقع پر ہوئی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعلقات میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ توقع ہے کہ نیتن یاہو آئندہ ماہ جرمن شہر میونخ میں منعقد ہونے والی سکیورٹی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے۔

اسرائیل کی ایک یونیورسٹی سے وابستہ بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے پروفیسر گیرالڈ اشٹائنبرگ کے مطابق جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل کی اسرائیل آمد کا مقصد دونوں ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات میں بہتری لانا ہے۔

امریکا فلسطین کے لیے امداد کی بندش سے باز رہے، سویڈن

اسرائیلی انٹیلیجنس وزیر کی سعودی ولی عہد کو دورے کی دعوت