جرمن وزیر خارجہ ایک مرتبہ پھر مصر میں، جمہوری عمل پر بات چیت
19 اپریل 2011گو کہ مصر میں ہونے والی پیش رفت ابھی تک امید کے مطابق نہیں ہے لیکن اس کے باوجود جرمن وزیر خارجہ ویسٹر ویلے کا کہنا تھا کہ ’’ مصر کے حالات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں‘‘۔ سابق صدر حسنی مبارک کو ہٹائے جانے کے نو ہفتوں کے دوران جرمن وزیر خارجہ کا مصر کا یہ دوسرا دورہ ہے۔ ویسٹر ویلے مصری حکام سے ملاقات کررہے ہیں اور اس دوران ملک میں جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ مصر پہنچنے پر ویسٹر ویلے نے ایک مرتبہ پھر آزادی اظہار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
11 فروری سے فوج نے ملک کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے اور موسم خزاں میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ پیر کے شب قاہرہ پہنچے اس دوران شہر کے قدیم حصے میں چہل قدمی کے دوران وہ لوگوں میں گھل مل گئے۔ اپنے گزشتہ دورے کے دوران بھی ویسٹر ویلے نے حفاظتی انتاظامات کو نظر انداز کرتے ہوئے تحریر چوک پر لوگوں سے ملاقات کی تھی۔ تحریر چوک نے حسنی مبارک کے تیس سالہ دور کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ایک گھنٹے تک ویسٹر ویلے قاہرہ شہر کے قدیم حصے میں موجود رہے۔ اس دوران بچوں، خواتین اور مرد حضرات نے ان کے ساتھ تصاویر بنوائیں اور پھر اچانک وہ ایک قہوہ خانے پر جا رکے۔ اس دوران ملحقہ بازار میں مقامی دکانداروں نے جرمن وزیر خارجہ کو اپنی مصنوعات کے بارے میں تفصیلات بتائیں۔ اس موقع پر ویسٹر ویلے نے کہا کہ ’’میں سب کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ قاہرہ آنا میرے لیے ہر لحاظ سے ہمیشہ سود مند ثابت ہوا ہے‘‘۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اپنے مصری ہم منصب اور وزیر اعظم عصام شریف سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مصر میں انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ سے بات چیت بھی پروگرام میں شامل ہے۔ ویسٹر ویلے منگل کی شب ہی ابو ظہبی روانہ ہو جائیں گے۔ وہاں وہ متحدہ عرب امارات میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں شرکت بھی کریں گے۔ اس طرح بدھ کے روز وہ واپس برلن پہنچ جائیں گے۔ 2009ء میں وزیر خارجہ بننے کے بعد سے مشرق وسطٰی اور خلیجی ممالک کا یہ ان کا دسواں دورہ ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: امجد علی