جرمن وزیر خارجہ ترکی کے لئے روانہ
6 جنوری 2010جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اپنے دورے میں ترکی، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر جائیں گے۔ اس دوران جہاں وہ تعّطل کے شکار مشرقی وسطیٰ امن عمل کو دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کریں گے وہیں ایران کا جوہری پروگرام اور یمن میں دہشت پسندانہ سرگرمیوں میں اضافہ پر بات چیت بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ جرمن وزرات خارجہ کے مطابق ویسٹر ویلے کے پروگرام میں یمن اور افغانستان کا دورہ شامل نہیں ہے۔ افغانستان کے حوالے سے جرمن وزیر خارجہ کو سال کے آغاز سے ہی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے اسی ماہ لندن میں افغانستان کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ویسٹر ویلے نے کہا تھا کہ اگر بات صرف افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں اضافے کی ہے تو پھر وہ لندن نہیں جائیں گے۔ انہوں نے افغانستان میں سلامتی کے ساتھ ساتھ اقتصادی معاملات کو بہتر بنانے کو اہم قرار دیا۔
ادھر ترک دارالحکومت انقرہ میں وہ صدرعبداللہ گل اور وزیراعظم رجیب طیب ایردوان سمیت دیگراہم رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت سمیت دیگر اہم موضوعات پر بات چیت ہو گی۔ بعد ازاں جرمن وزیر خارجہ استنبول جائیں گے، جو سال 2010 کے لئے تین یورپی ثقافتی دارالخلافوں میں سے ایک ہے۔
ترکی کے بعد جرمن وزیرخارجہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارت کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ ان تینوں ممالک میں اعلیٰ حکام کے ساتھ وہ یمن میں حالیہ دہشت گردی کی لہراورالقاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ پر بات کریں گے۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور قطر میں حکام کے ساتھ جہاں سیاسی معاملات زیر بحث آئیں گے وہیں تجارتی روابط کو فروغ دینے پربھی بات ہو گی۔
چھ تا گیارہ جنوری جاری رہنے والے اس دورے میں کئی نئے تجارتی معاہدوں کے طے پانے کی امید ہے۔ جرمن ریلوے ڈوئچے بان کے چیف ایکزیکٹیو روڈیگر بھی وزیر خارجہ کے وفد میں شامل ہیں۔گزشتہ برس جرمن ریلوے نے قطر کے ساتھ اربوں ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط کئے، جس کے تحت قطرمیں ریلوے لائن بچھائی جائے گی۔ روڈیگر کا کہنا ہے کہ جزیرہ نما عرب میں ریلوے کے نظام کے حوالے سے ان کے پاس کچھ نئے منصوبے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: گوہر نذیر گیلانی