جرمن وزیر خارجہ کی امریکا کو ایماندارانہ دوستی کی پیشکش
12 جولائی 2014جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کی پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امریکی حکومت نے برلن میں متعین امریکی خفیہ ادارے کے سربراہ کو جرمنی سے نکالنے پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے امریکا کی جانب سے مبینہ طور پر جاسوسی کے لیے ڈبل ایجنٹوں کی بھرتی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات سے دونوں ملکوں کے وسیع بنیاد پر استوار تعلقات کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔
دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کا کہنا ہے کہ وہ جب اِس ویک اینڈ پر اپنے امریکی ہم منصب جان کیری سے ملاقات کریں گے تو انہیں جرمنی میں امریکی خفیہ ایجنسی کے مبینہ کردار اور جاسوسی کی مشتبہ سرگرمیوں پر پیدا تشویش سے آگاہ کریں گے۔ اشٹائن مائر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنی پارٹنزشپ اور دوستی کو ایماندارنہ بنیادوں پر استوار اور قائم رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا جرمنی کے ساتھ تعاون کے عمل کو صرف اعتمار پر نہیں بلکہ دو طرفہ احترام کی بنیاد پر قائم رکھے۔ جرمن اور امریکی وزرائے خارجہ اِس ویک اینڈ پر آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایرانی جوہری پروگرام پر شروع ہونے مذاکرات کے نئے راؤنڈ کے موقع پر ملاقات کریں گے۔
امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ گزشتہ پورے ہفتے کے دوران جرمنی اور امریکا کے درمیان جاسوسی کے متنازعہ معاملے پر تفصیلات ظاہر کرنے سے گریز کرتے رہے ہیں۔ جمعے کے روز جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک کے درمیان اگر حساس معاملات پر کوئی اختلاف پیدا ہو جاتا ہے تو یہ میڈیا کے بجائے طے شدہ طریقہٴ کار یعنی پرائیویٹ چینلز سے حل کیا جا سکتا ہے۔ صحافیوں کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہ اُن کا بیان جرمنی پر تنقید کے تناظر میں ہے تو وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جواب دیا کہ یہ میڈیا کے نمائندوں پر منحصر ہے کہ وہ اِس کو کس انداز میں لیتے ہیں۔
امریکی ذرائع کے مطابق اوباما انتظامیہ کے بعص اہم حکام نے جرمنی کی ناراضی پر مایوسی کا اظہار بھی کیا ہے۔ امریکی خفیہ ادارے کے جرمن دارالحکومت میں متعین اعلیٰ عہدے دار کی وطن واپسی کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کوئی تصدیقی بیان جاری نہیں کیا لیکن انہوں نے اس معاملے کو انتہائی نازک اور اہم ضرور قرار دیا۔ جوش ارنسٹ کا کہنا تھا کہ واشنگٹن حکومت موجودہ حالات میں برلن حکومت کی سوچ کا احترام کرتی ہے۔