1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمن وزیر گیس بحران سے نمٹنے کے لیے جوہری توانائی کے حامی

1 اگست 2022

جرمنی نے 2021 ء میں تین جوہری پلانٹ سے بجلی کی پیداوار بند کر دی تھی۔ رواں برس دسمبر کے آخر میں مزید تین پلانٹس کو بند کیا جانا ہے۔ جرمن حکمران اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتیں ایس پی ڈی اور گرین جوہری توانائی کی مخالف ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ExEL
Finanzminister Christian Lindner
تصویر: Stefan Boness/Ipon/IMAGO

جرمن وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر نے روس کی جانب سے یورپ کوگیس کی فراہمی میں کمی لانے کے بعد گیس کے ذریعے بجلی  پیدا کرنے کا عمل بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

لنڈنر نے جرمن اخبار 'بلڈ اَم زونٹاگ‘ کو بتایا، ''ہمیں گیس بحران کے ساتھ ساتھ بجلی کے بحران سے بچنے پر بھی کام کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جرمن وزیر معیشت رابرٹ ہابیک کے پاس قانونی اختیارات ہیں کہ وہ ضرورت پڑنے پر گیس کو بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے سے روک سکیں۔ لنڈنر کا تعلق فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) سے ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر جرمن جوہری پلانٹس کو 2024 ء تک فعال رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ''محفوظ اور ماحول دوست‘‘ ہیں۔

Deutschland Kernkraftwerk Biblis
تصویر: Michael Probst/AP Photo/picture alliance

گزشتہ سال جرمنی میں تین جوہری پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار بند کر دی گئی تھی اور دسمبر کے آخر میں مزید تین پلانٹس کو بند کیا جانا ہے۔ رواں سال کی  پہلی سہ ماہی میں ملکی بجلی کا چھ فیصد جوہری توانائی سے جبکہ 13 فیصد گیس کے ذریعے تیار کی جا رہی تھی۔

جرمن وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر کے اس بیان نے انہیں جرمن حکمران اتحاد میں شامل ایک ماحول دوست جماعت  ''گرین پارٹی‘‘ کے ساتھ تنازعے میں ڈال دیا۔ گرین پارٹی کی شریک رہنما ریکارڈا لانگ نے اصرار کیا کہ جوہری توانائی کی واپسی ''یقینی طور پر ہماری موجودگی میں نہیں ہوگی۔‘‘ لانگ نے جرمنی کے ایک نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو بتایا کہ جوہری ٹیکنالوجی 'ہائی رسک‘ ہے۔

جوہری توانائی کے استعمال میں توسیع کا زور پکڑتا مطالبہ

جوہری توانائی کے استعمال کے مرحلہ وار خاتمے میں تاخیر کا اقدام جرمن چانسلر اولاف شولز کی جماعت  بائیں بازو کی سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی)  اور اس کی ایک اتحادی گرین پارٹی کے کے لئے ناگوار ہوگا۔

جوہری توانائی کی مخالفت گرین پارٹی کی بنیادی شناخت ہے جبکہ ایس پی ڈی اور گرین کی سابقہ اتحادی حکومت نے ایک دہائی قبل جرمنی کے جوہری بجلی کی پیداوار سے نکلنے کا آغاز کیا تھا۔

BG Merkels letzter Tag
تصویر: Markus Schreiber/AP Photo/picture alliance

سابق چانسلر انگیلا میرکل نے جاپان میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کی تباہی کے فوری بعد  2011 ء میں ملک کے جوہری بجلی کے منصوبوں کو ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا تھا۔ تاہم جوہری پلانٹس کی زندگی بڑھانے کی لنڈنر کی تجویز کو حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی حمایت حاصل ہے۔

موجودہ حکومت اب تک کہتی آئی ہےکہ جوہری ری ایکٹروں کو چلانا قانونی اور تکنیکی طور پر پیچیدہ ہوسکتا ہے اور ضروری نہیں کہ ان کی فعالیت سے گیس بحران کو کم کرنے میں مدد ملے۔

گیس کی قلت کا خطرہ بدستور موجود

جرمنی ماسکو سے آنے والی گیس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے لیکن روسی توانائی کی سرکاری کمپنی گیزپروم نے گزشتہ ہفتے نورڈ اسٹریم ون کے ذریعےگیس کی ترسیل میں مزید کمی کر دی تھی۔

ماسکو نے گیس کی فراہمی میں کمی کی وجہ  تکنیکی مسائل کو بتایا تھا جبکہ  جرمنی کا کہنا ہے کہ یہ صرف سیاسی طاقت کے کھیل کا بہانہ ہے۔

سپلائی میں کمی ان خدشات کو ہوا دے رہی ہے کہ جرمنی کے پاس آنے والے موسم سرما کے لی کافی گیس نہیں ہوگی جس کے ممکنہ تباہ کن اثرات ہوں گے۔

ان خدشات کو دور کرنے کے لیےحکومت پہلے ہی کوئلے سے چلنے والے 10 غیر فعال بجلی گھروں کو دوبارہ شروع کرنے اور تیل سے چلنے والے چھ پلانٹس کوچلانے کی اجازت دے چکی ہے۔

 کوئلے سے چلنے والے مزید11 بجلی گھر جو نومبر میں بند ہونے تھے، انہیں بھی کام جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔

ش ر⁄ا ب ا (اےپی، ڈی پی اے، روئٹرز)

جرمن اسٹیل صنعت کو روسی گیس کی سپلائی بند ہونے کا خدشہ