جرمن ونگز کے تباہ شدہ طیارے کا بلیک باکس مل گیا
24 مارچ 2015منگل کے روز فرانس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برآمد کیا جانے والا بلیک باکس تفتیش کاروں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائے حادثہ کو محفوظ بنا دیا گیا ہے اور جلد ہی تفتیش کار اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں بتا سکیں گے۔
اس سے قبل جرمن ونگز طیارے کے حادثے میں 150 افراد کی ہلاکت پر چانسلر میرکل نے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بدھ کو جائے حادثہ پر جائیں گی۔ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ کا جائزہ لے رہی ہیں، تاہم فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ اس حادثے میں کسی شخص کے زندہ بچ جانے کی کوئی امید نہیں۔
یہ طیارہ بارسلونا سے جرمن شہر ڈسلڈوف کی جانب پرواز کر رہا تھا کہ جرمن وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے اس جہاز کی جانب سے ’پریشانی کا اشارہ‘ بھیجا گیا، جس کے بعد یہ طیارہ لاپتہ ہو گیا۔ یہ جہاز فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس کے لے تروئی ایویشے نامی علاقے میں گر کر تباہ ہوا۔
جرمن چانسلر میرکل کی جانب سے اس طیارے کے حادثے کے بعد کہا گیا ہے کہ وہ کل بدھ کے روز جائے حادثہ پہنچیں گی۔ منگل کے روز انہوں نے بتایا کہ وزیرخارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اور وزیر ٹرانسپورٹ الیگزانڈر ڈوبرِنٹ جائے حادثہ کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ برلن میں صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا، ’’میں خود بھی کل وہاں پہنچوں گی تاکہ مقامی حکام سے بات چیت کر سکوں اور حقائق جانوں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ خبر جرمنی، فرانس اور اسپین تنیوں ممالک کے لیے انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چوں کہ اس حادثے کے اسباب اب تک واضح نہیں ہیں، اس لیے اس بابت افواہیں پھیلانے اور چہ میگوئیاں کرنے سے اجتناب کیا جائے:’’میرے لیے زیادہ اہم وہ دکھ ہے، جس سے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین گزر رہے ہیں۔ میری ہمدردیاں اور تمام تر نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔‘‘
ادھر جرمن ونگز کی جانب سے اس حادثے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا ہے کہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر یہ جہاز اپنی تباہی سے قبل 38 ہزار فٹ کی بلندی پر پہنچا مگر پھر تیزی سے اس کی بلندی گھٹنے لگی اور یہ سلسلہ آٹھ منٹ تک جاری رہا۔
اس کمپنی کی جانب سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ جہاز بارسلونا سے صبح دس بج کر ایک منٹ پر اڑا اور اسے گیارہ بج کر 35 منٹ پر ڈسلڈورف میں اترنا تھا۔ تاہم دو چھوٹے بچوں سمیت 144 مسافروں کو لیے اڑنے والے اس 24 سالہ پرانے جہاز نے صرف ایک منٹ بعد ہی اپنی بلندی گرانا شروع کر دی۔ جرمن ونگز کے مطابق اس طیارے میں 64 جرمن باشندے سوار تھے جب کہ 45 کا تعلق اسپین سے تھا۔
فرانسیسی پولیس نے کہا ہے کہ اس حادثے میں یہ جہاز چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ گیا جب کہ اس پر سوار افراد کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق جائے حادثہ پر موجود برف اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے لاشوں کی برآمدگی کے کام میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔
اس واقعے کی خبر سنتے ہی مسافروں کے لواحقین اور دوست بارسلونا اور ڈسلڈورف کے ہوائی اڈوں پر پہنچنا شروع ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں شمال مغربی جرمنی کے علاقے ہالٹرن ام زے کے اسکول جوزف کیونگ جمنازیم ہائی اسکول کے 16 طلبہ اور ان کے دو اساتذہ بھی شامل تھے۔