جرمن چانسلر انتہائی دائیں بازو کی جماعت پر پابندی کے مخالف
31 مئی 2024جرمن چانسلر اولاف شولس نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کو کالعدم قرار دینے کی ممکنہ کوششوں کی مخالفت کی ہے۔ شولس نے جمعہ 31 مئی کو وسطی جرمن شہر ایئرفرٹ میں جرمن کیتھولکس سے خطاب میں کہا، ''جمہوریت میں پابندی لگانا ایک بہت مشکل چیز ہے اور اس لیے اس میں بہت زیادہ رکاوٹیں ہیں۔‘‘
ان کے خیال میں جرمنی کی ملکی انٹیلی جنس ایجنسی (بی ایف وی)کو ملکی جمہوریت کو لاحق ممکنہ خطرات کی تحقیقات اور قانون پر عمل درآمد کرنے کے سلسلے میں اپنا کام کرنا چاہیے۔ شولس نے کہا کہ جمہوریت مخالف ممکنہ خطرات کے پیش نظر جرمنی کے آئین کو مزید مضبوط بنانے کی کوششیں زیادہ امید افزا ہیں۔
انہوں نے مثال کے طور پر حالیہ تبدیلیوں کی طرف اشارہ کیا کہ کس طرح جرمنی میں سیاسی جماعتوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے تاکہ انتہا پسند گروہوں کو عوامی مالی امداد سے محروم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا، ''یہ وہ ترتیب ہے جس سے میں فی الحال آگے بڑھوں گا‘‘، شولس کا مزید کہناتھا، ''مجھے نہیں لگتا کہ ابھی پابندی لگانے کا کوئی ارادہ ہے۔‘‘ شولس نے اس بات پر زور دیا کہ دائیں بازو کی پاپولسٹ پارٹیاں فن لینڈ، سویڈن اور آسٹریا جیسے دیگر ممالک میں بھی پروان چڑھی ہیں حالانکہ وہ ممالک بڑے بحرانوں یا مسائل سے دوچار نہیں ہیں۔
چانسلر نے کہا کہ دائیں بازو کے پاپولسٹ مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اور وہ مسائل کے حل کے بجائے تقسیم پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ شولس نے کہا کہ اہم سوال یہ ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی مقبولیت کا سیاسی حوالے سے کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ ان کے خیال میں یہ صرف میرٹ پر ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔
جرمن چانسلر کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب جرمن صوبے باویریا میں اے ایف ڈی سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان پر آج جمعے کے روز فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ 22 سالہ ڈینیئل ہیلمبا باویریا کی ریاستی پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انہیں اشتعال انگیزی پھیلانے، انتہا پسندی کی ممنوعہ علامتوں کے استعمال اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے۔
ان کے ساتھی قانون سازوں نے فوجداری مقدمے کی کاروائی آگے بڑھنے کی اجازت دینے کے لیے ہیلمبا کو حاصل پارلیمانی استثنیٰ پہلے ہی 2023 میں ختم کر دیا تھا۔
ش ر⁄ اب ا ( ڈی پی اے)