جرمن ڈیجیٹل لائبریری کے قیام کا وسیع منصوبہ
17 دسمبر 2009ایک جانب انٹرنیٹ ادارے گوگل کے ڈیجیٹل لائبریری کے منصوبے کی دھوم ہے تو دوسری جانب جرمن حکومت نے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دی ہے، جس کے تحت آئندہ چند برسوں میں لاکھوں کتابوں تک عوام کی رسائی ممکن ہو سکے گی۔ ڈی ڈی بی یا جرمن ڈیجیٹل لائبریری نامی اِس منصوبے کے تحت ڈیجیٹلائز کیا جانے والا تمام تر مواد کسی واحد قومی وَیب سائیٹ پر رکھا جائے گا اور اُس تک ہر جرمن شہری کی آزادانہ رسائی ہو گی۔
لوگ اِس ڈیجیٹل لائبریری میں اُن تمام کتابوں، تصاویر، آرکائیو مواد، مجسموں، نوٹس، موسیقی اور فلموں کی نقول سے استفادہ کر سکیں گے، جو جرمنی کی تیس ہزار سے زائد لائبریریوں، آرکائیوز، عجائب گھروں اور تحقیقی مراکز میں موجود ہیں۔
جرمن وزیر مملکت برائے ثقافتی امور بیرنڈ نَوٹے مان نے اِس منصوبے کو ’’صدی کا سب سے بڑا ثقافتی منصوبہ‘‘ قرار دیا۔ اِس منصوبے کی وضاحت کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں:’’اِس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ ایک ڈیجیٹل دُنیا میں ثقافتی ورثے کو بچایا اور محفوظ کیا جائے۔ اِس ورثے کو ڈیجیٹلائز کیا جائے تاکہ عوام کا زیادہ بڑا حصہ اِس سے استفادہ کر سکے۔‘
نَوئے مان نے کہا کہ یہ منصوبہ گوگل کے ڈیجیٹل لائبریری کے منصوبے کا مناسب جواب ہے۔ جہاں گوگل ایک ہی بار ایک مخصوص رقم ادا کر کے لائبریریوں کے مواد کے ڈیجیٹل حقوق کا ہمیشہ کے لئے مالک بن جائے گا، وہاں جرمن ڈیجیٹل لائبریری میں جملہ حقوق کا پورا پورا خیال رکھا جائے گا اور حقوق کے مالک شخص یا ادارے سے پوری طرح سے اجازت لیے کے بعد ہی وہ مواد انٹرنیٹ پر بھیجا جائے گا۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ منصوبہ کاروباری بنیادوں پر تشکیل نہیں دیا گیا۔
یہ جرمن منصوبہ یورپی ڈیجیٹل لائبریری ’’یوروپیانا‘‘ سے بھی قریبی طور پر جڑا ہوا ہو گا، جو گزشتہ ایک برس سے انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔ اِس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز سن 2011ء سے ہو گا اور اِس کے لئے مالی وسائل وفاق، صوبے اور بلدیاتی ادارے مل کر فراہم کریں گے۔ اِس منصوبے کے مرکزی ڈھانچے کے لئے پانچ ملین یورو مختص کئے گئے ہیں۔ اِس منصوبے یر سالانہ اخراجات کا اندازہ دو اعشاریہ چھ ملین یورو لگایا گیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفےٰ