1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کھلاڑیوں نے ترک صدر سے ملاقات کیوں کی؟ شدید تنقید

15 مئی 2018

ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کرنے کے بعد جرمن فٹ بال کھلاڑیوں میسوت اوزل اور اِلکے گیوندوگان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ دونوں ترک نژاد کھلاڑی ہیں جو بین الاقوامی فٹ بال میں جرمنی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2xkd5
Erdogan mit Özil und Gündogan
تصویر: picture-alliance/dpa/Uncredited/Presdential Press Service

پریمیئر لیگ کے ان دونوں کھلاڑیوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے لندن کے فور سیزنز ہوٹل میں ملاقات کی اور ان کے ہمراہ ایک تیسرے ترک نژاد جرمن فٹبال اسٹار جنک توسون بھی تھے۔ چوبیس جون کو دوبارہ انتخاب کے لیے اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ترک صدر ان دنوں برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔

ان تینوں کھلاڑیوں نے ترک صدر کے ساتھ تصاویر بنوانے سے پہلے اپنے اپنے فٹ بال کلبوں کی نمائندہ شرٹس پہن رکھی تھیں۔ گیوندوگان کی مانچسٹر سٹی کی شرٹ پر یہ خصوصی پیغام بھی درج تھا، ’’میرے صدر کے لیے احترام کے ساتھ۔‘‘

ایردوآن کی قیادت میں ترکی یورپی یونین میں؟ ’کبھی بھی نہیں‘

اس تصویر میں میسوت اوزل کی موجودگی کو خاص طور پر حیران کن قرار دیا جا رہا ہے۔ سن دو ہزار سات میں ان کا ایک جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ عام طور پر سیاسی معاملات پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہیں، ’’میں سیاست سے متعلق بات نہیں کرتا۔‘‘

Erdogan mit Özil (picture-alliance/dpa/Uncredited/Presdential Press Service)
تصویر: picture-alliance/dpa/Presidential Press Service

دوسری جانب جرمن فٹبال فیڈریشن (ڈی ایف بی) کے صدر رائن ہارڈ گرنڈل نے اس ملاقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈی ایف بی تارکین وطن کے پس منظر والے کھلاڑیوں کی خصوصی صورت حال کا احترام کرتی ہے لیکن فٹ بال اور ڈی ایف بی ان اقدار کے لیے کھڑے ہوتے ہیں، جن کا مسٹر ایردوآن کافی احترام نہیں کرتے۔‘‘

جرمنی اپنے ہاں ’دہشت گردوں‘ پر توجہ دے، ترک صدر ایردوآن

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اچھی بات نہیں کہ ہمارے کھلاڑی ترک صدر کی انتخابی مہم کے لیے استعمال ہوں، ’’ان کھلاڑیوں کے اعمال نے ڈی ایف بی کی سماجی انضمام کی کوششوں میں کوئی مدد نہیں کی۔‘‘

اتوار کے دن اس ملاقات کی خبر منظر عام پر آنے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن ایسے صارفین کی بھی کمی نہیں تھی، جنہوں نے اس ملاقات کا دفاع کیا۔ جرمن میڈیا میں گزشتہ روز سے اس ملاقات کے حوالے سے بحث جاری ہے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب جرمنی فیفا ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کرنے والا ہے۔ اس ٹیم میں اوزل اور گیوندوگان کی شمولیت بھی متوقع ہے لیکن بعض شائقین نے انہیں ٹیم میں شامل نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ا ا /  م م