1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کیئر سینٹرز، غیر ملکی اور مقامی ماہرین میں کشیدگی

2 مارچ 2019

ایک نئے مطالعے کے نتائج کے مطابق جرمنی میں کیئر سینٹرز کے تربیت یافتہ ورکرز اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں کے مابین غلط فہمیاں ان کے آپسی تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3EM91
Altenpflege
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

جرمنی میں ہسپتال اور بزرگ افراد کے کیئر سینٹرز میں کام کرنے والے عملے میں غیر ملکی افراد کی بھرتیاں ڈرامائی طور پر زیادہ ہو گئی ہے۔ ان غیر ملکیوں کی تربیت اپنے اپنے ممالک میں ہوئی ہیں جبکہ جرمنی میں ڈے کیئر کا نظام کچھ مختلف ہے۔

ایک تازہ مطالعے کے نتائج کے مطابق جرمن زبان پر مکمل مہارت نہ ہونے اور کام کے مختلف طریقہ کار کے باعث جرمنی میں تربیت یافتہ عملے اور ان کے غیر ملکی ساتھیوں کے مابین کشیدگی نوٹ کی گئی ہے۔

ہنس بوکلر فاؤنڈیشن کے مطابق جرمنی میں بزرگ افراد کی نگہداشت کے لیے بنائے گئے مراکز کے عملے میں دو گروہ بن چکے ہیں۔ ایک گروہ میں وہ لوگ ہیں، جنہوں نے جرمنی میں تربیت حاصل کی ہے اور دوسرے میں وہ جو حال ہی میں غیر ممالک سے آئے ہیں۔

ہنس بوکلر فاؤنڈیشن کی طرف سے جمعے کو جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق ان دونوں گروہوں میں غلط فہمی کی ایک بڑی وجہ اس پروفیشن سے جڑی مختلف اخلاقیات اور طریقہ کار ہیں۔

مثال کے طور پر غیر ممالک سے جرمنی آنے والے افراد یونیورسٹی سے پڑھے ہوئے ہیں تاہم جرمنی میں تربیت یافتہ عملہ خیال کرتا ہے کہ ان کے پاس عملی تجربہ نہیں ہے۔ دوسری طرف غیر ممالک سے تربیت یافتہ عملہ کہتا ہے کہ وہ مناسب اور اپنے پروفیشن کے اصولوں کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

جرمنی میں تربیت یافتہ عملہ اکثر یہ شکایت بھی کرتا ہے کہ غیر ممالک سے آنے والے افراد جرمن زبان سے واقف نہیں ہیں، جس کی وجہ سے مسائل دوچند ہو جاتے ہیں۔ تاہم غیر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ لینگوئج کو ایک بہانے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اس صورتحال میں ہنس بوکلر فاؤنڈیشن نے تجویز پیش کی ہے کہ ہسپتالوں اور بزرگ افراد کے کیئر سینٹرز کی انتظامیہ کو ان دونوں گروپوں میں ہم آہنگی بڑھانے کی خاطر زیادہ کوششیں کرنا چاہییں۔ مزید کہا گیا ہے کہ خصوصی ماہرین کو ان دونوں گروپوں کے مابین پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔

جرمنی میں اس شعبے سے وابستہ زیادہ تر غیر ملکی افراد کا تعلق رومانیہ، کروشیا، پولینڈ اور ہنگری سے ہے، جو یورپی یونین کے رکن ممالک بھی ہیں۔ اس کے علاوہ سربیا، بوسنیا اور البانیا سے تربیت یافتہ افراد بھی جرمنی میں ان سینٹرز میں کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک خصوصی معاہدے کے تحت فلپائن سے بھی بڑی تعداد میں ماہرین جرمنی کا رخ کر رہے ہیں۔

اس مطالعے کے مطابق سن دو ہزار بارہ میں پندرہ سو غیر ملکی ماہرین جرمنی آئے تھے جبکہ سن دو ہزار سترہ میں یہ تعداد آٹھ ہزار آٹھ سو ہو گئی تھی۔ اگرچہ اس سیکٹر میں غیر ملکیوں کی جرمنی آمد بڑھ رہی ہے لیکن پھر بھی جرمنی میں اس شعبے میں ماہر افراد کی کمی ہے۔ بالخصوص جرمنی میں اس شعبے میں مقامی کوالیفائڈ اسٹاف کی قلت ہے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے