جرمن ہوائی اڈوں پر بھی اسکینرز لگائے جا سکتے ہیں
4 جنوری 2010حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تجرے کی کامیابی کے بعد رواں برس فرینکفرٹ سمیت جرمنی کے تمام ہوائی اڈوں پر یہ اسکینر لگا دئے جائیں گے۔
برلن حکومت کی جانب سے یہ اعلان ڈیٹرائٹ حملے کی ناکام کوشش کے بعد فضائی سفر کی سلامتی پر چھڑی بحث کے بعد سامنے آیا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ وُلفگانگ بوسباخ نے کہا ہے کہ تجرباتی بنیادوں پر باڈی اسکینرز کا استعمال آئندہ چھ ماہ میں شروع ہو سکتا ہے۔
ایسے اسکینرز کا استعمال اس لئے متنازعہ ہے کہ ان سے کپڑوں کے ساتھ ساتھ جسمانی اعضاء بھی اسکین ہو جاتے ہیں۔ جرمنی میں اپوزیشن جماعتیں باڈی اسکینرز کے استعمال کی مخالفت کر چکی ہیں۔ اپوزیشن پارٹیاں باڈی اسکینرز کے استعمال کو مسافروں کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔ اس حوالے سے حقوق انسانی کی متعدد تنظیموں کا موقف بھی یہی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ ہوائی اڈوں پر باڈی اسکینرز کے استعمال کے خلاف نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ باڈی اسکینر لگانے سے مسئلہ حل ہو جائے گا، یہ کہا نہیں جا سکتا، تاہم یہ دیکھ لینا چاہیے کہ اس سے مسافروں کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
جرمن ریسرچ منسٹر آنیٹے شافان نے بھی اخبار 'بلڈ ام زونٹاگ' کے ساتھ ایک انٹرویو میں جدید اسکینرز کی تنصیب کا کام رواں برس کے وسط تک مکمل ہو جانے کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ تجربہ کامیاب رہا تو اس کے اگلے ہی ماہ ملک کے تمام اہم ایئرپورٹس پر باڈی اسکینر لگانے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے ہوائی اڈوں پر باڈی اسکینرز ہوتے تو ڈیٹرائٹ حملے کے ملزم عمر فاروق عبدالمطلب کو نارتھ ویسٹ ایئرلائنز کے طیارے پر سوار ہونے سے پہلے ہی گرفتار کیا جا سکتا تھا۔
ہالینڈ کے حکام گزشتہ بدھ کو ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ملکی ہوائی اڈوں پر باڈی اسکینرز کا استعمال تین ہفتوں میں شروع کر دیا جائے گا۔ نائجیریا بھی ایسے اسکینرز متعارف کرانے کا اعلان کر چکا ہے۔
یہ اسکینر امریکہ کے انیس ہوائی اڈوں پر پہلے ہی سے استعمال کئے جا رہے ہیں جبکہ روس ایسے اسکینر استعمال کرنے والا پہلا ملک ہے، وہاں یہ تکنیک دو برس قبل ہی متعارف کرا دی گئی تھی۔ اُدھر برطانیہ نے بھی لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر ایسے اسکینرز لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی