جرمنی اور یورپ، فرانس کے انتخابی نتائج کے شدت سے منتظر
4 مئی 2012فرانسوا اولاند اگر کامیاب ہوجاتے ہیں تو سابق صدر فرانسوا متراں کے 17 برس بعد وہ پہلے سوشلٹ صدر ہوں گے جو فرانس کے صدارتی محل الیزے پیلس پہنچیں گے۔ تاہم سارکوزی کی کوشش ہے کہ وہ دوسری مدت کے لیے بھی عہدہ صدارت اپنے پاس رکھنے میں کامیاب ہو جائیں۔
اولاند یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ اگر وہ صدر بننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ یورپی یونین کے مالی معاملات سے متعلق معاہدے میں تبدیلی کے لیے بات چیت دوبارہ سے شروع کریں گے، تاکہ اس میں ایسے نکات شامل کرائے جا سکیں جو یورپ میں بڑھتی بے روزگاری میں کمی لانے کے علاوہ اس بلاک میں شامل ممالک کی اقتصادی شرح نمو میں اضافے کا باعث بنیں۔
ان کے برعکس نکولا سارکوزی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ہم خیال ہیں، جن کا کہنا ہے کہ بلاک میں شامل ملکوں کے بجٹ کی نگرانی اور اس کو نظم و ضبط میں رکھنے کو یقینی بنانے والا یورپی یونین کا مالی معاملات سے متعلق معاہدہ نا قابل تبدیلی ہے۔ 57 سالہ سارکوزی کے مطابق فرانسیسی معیشت صرف فرانسیسی عوام کی سخت محنت سے ہی مشکلات سے نکل سکتی ہے۔
میرکل اور سارکوزی کے درمیان ابتداء میں یورپی یونین کے معاملات پر اتفاق رائے نہیں تھا تاہم اب دونوں رہنما یونین کے بچتی اقدامات سے متعلق ان اقدامات پر متفق ہیں جنہیں یورو کرنسی کو درپیش خطرات سے نکالنے کے لیے ضروری قرار دیا جاتا ہے۔
مختلف شخصیات کے حامل ہونے کے باوجود میرکل اور سارکوزی ایک دوسرے کے مزاج سے نہ صرف اب پوری طرح واقف ہیں بلکہ وہ اس بات پر بھی ہم آواز ہیں کہ یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو سخت مالی نظم وضبط میں لا یا جائے تاکہ بیرونی قرضہ جات میں کمی لاتے ہوئے ان کے بجٹ خسارے کو کم سے کم کیا جا سکے۔
برلن میں خدشہ پایا جاتا ہے کہ اگر نئے متوقع صدر فرانسوا اولاند یورپی یونین کے مالی معاملات سے متعلق سمجھوتے میں تبدیلی کے اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہیں تو اس سے یورپ تیزی سے زیادہ سخت اقتصادی بحران کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ چونکہ اس سمجھوتے کی بدولت یورپ کو درپیش بحران کسی قدر قابو میں آیا ہے اور یورو زون کی دیگر ریاستیں اس میں تبدیلی نہیں چاہتیں۔
فرانسوا اولاند اپنی صدارتی مہم کے دوران کہہ چکے ہیں کہ فرانس میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اقتصادی نمو کے لیے اربوں یورو لگائے جائیں گے، تاہم انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ یہ رقم دستیاب کہاں سے ہوگی۔ اس لیے خدشات یہ ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اولاند کی طرف سے قرضوں میں کمی لانے کے وعدے کے باوجود فرانس کو اس مقصد کے لیے مزید قرضے حاصل کرنا پڑیں گے۔
برلن کے خیال میں ایسے کسی اقدام سے فرانس کی اقتصادی مارکیٹ پر دباؤ میں شدید اضافہ ہوگا، جس کے یورو کرنسی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
aba/mm (dpa)