جرمنی: ایف ڈی پی کی ایک اور انتخابی ناکامی
5 ستمبر 2011میکلن برگ ویسٹ پومرینیا میں اتوار کے انتخابات میں وفاقی مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں حمایت میں کمی کو یورو زون کے بحران اور میرکل حکومت کی دوسری پالیسیوں پر عوامی عدم اعتماد کے ساتھ وابستہ کیا جا رہا ہے۔ میرکل حکومت میں شریک فری ڈیموکریٹک پارٹی کی شکست پر اس جماعت کی جانب انگلیاں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ مبصرین کے خیال میں FDP کو عرام میں بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کا سامنا ہے۔
میکلن برگ ویسٹ پومرینیا میں فری ڈیموکریٹک پارٹی پانچ فیصد ووٹ حاصل کرنے سے بھی قاصر رہی ہے۔ اس سال کے دوران ہونے والے چوتھے صوبائی انتخابات میں بھی کاروبار کے فروغ کی حامی اور ٹیکس کی شرح کم کرنے کی پالیسی کا دعویٰ رکھنے والی اس جماعت کو ریاستی الیکشن میں شکست کا سامنا رہا۔ اس طرح فری ڈیموکریٹک پارٹی رواں برس کے دوران چار صوبائی پارلیمنٹوں میں سے بے دخل ہو گئی ہے۔
برلن کی فری یونیورسٹی کے سیاسیات کے ماہر نیلز ڈیڈرش (Nils Diedirich) کا خیال ہے کہ فری ڈیموکریٹک پارٹی نے مرکزی سیاسی دھارے میں شمولیت کرتے وقت جو بلند و بانگ دعوے کیے تھے وہ ان پر عمل پیرا نہیں ہو سکی اور ای باعث وہ صوبائی سطح پر مسلسل کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ نیلز ڈیڈرِش کے مطابق اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو پھر FDP کی مقبولیت قومی سطح پر بھی یقینی طور پر کم ہو چکی ہوگی۔ ڈیڈرش کے مطابق اتوار کے الیکشن میں سامنے آنے والی تباہ کن صورتحال بنیادی طور پر مستقبل کے عوامی رجحان کی عکاس ہے۔
جرمنی کی گرین پارٹی کے Cem Ozdemir کہتے ہیں کہ برلن میں چانسلر میرکل اور فری ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ فلپ رؤزلر (Philip Roesler) کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ وہ اس برس ایک اور الیکشن میں شکست سے دوچار ہوئے ہیں، جب کہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کو ووٹ ڈالے گئے ہیں اور اس ہار میں ان کے لیے ایک پیغام ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گرین پارٹی نے میکلن برگ ویسٹ پومرینیا کے انتخابات میں 8.5 فیصد ووٹ حاصل کرکے پہلی مرتبہ اس صوبے کی پارلیمان میں پہنچی۔ یہ کامیابی اِس لیے تاریخی ہے کہ اِس کے ساتھ ہی گرین پارٹی نے جرمنی کے تمام سولہ صوبوں کی علاقائی پارلیمنٹوں میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
جرمن اخبار میرنخ میرکُور (Munich Merkur) نے بھی تحریر کیا ہے کہ اتوار کے الیکشن میں شکست کے بعد فری ڈیموکریٹک پارٹی کو اپنی پالیسیوں اور سیاسی حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اخبار کے مطابق اگر ایسا ہی منظر برلن کی صوبائی حکومت کے انتخابات میں سامنے آتا ہے، تو پارٹی کو انقلابی تبدیلیاں درکار ہوں گی اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو مستقبل میں ایف ڈی پی ایک غیر اہم اور مرکزی دھارے سے کٹی ہوئی جماعت بن کر رہ جائے گی۔
جرمنی میں اس برس کے آخری صوبائی انتخابات اٹھارہ سمتبر کو ہوں گے، جب برلن کی شہری ریاست کی پارلیمان منتخب کی جائے گی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک