جرمنی میں مہنگائی کا ایک اور نیا ریکارڈ
29 اپریل 2022اٹھائیس اپریل جمعرات کو شائع ہونے والے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رواں ماہ جرمنی میں افراطِ زر کی شرح ملک کے دوبارہ متحد ہونے کے بعد پہلی بار تیز ترین رفتار سے بڑھی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کی اہم وجہ یوکرین پر روسی حملے کے سبب توانائی کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہے۔ تاہم اس کے علاوہ بھی اس کے کئی اہم اسباب ہیں۔
شماریات سے متعلق جرمن ایجنسی ڈیسٹیٹس نے اپنے ابتدائی اعداد و شمار کی بنیاد پر اعلان کیا کہ گزشتہ برس کے اپریل کے مقابلے میں اس وقت صارفین کے لیے عام اشیا کی قیمتیں 7.4 فیصد زیادہ ہیں۔ اس ادارے نے کہا کہ ’’خاص طور پر یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے توانائی کی قیمتوں میں کافی اضافہ ہوا ہے۔‘‘
جرمنی میں آخری بار عام اشیاء کی قیمتوں میں اتنی تیزی سے اضافہ سن 1981 کی دوسری سہ ماہی میں سابق مغربی جرمنی میں ہوا تھا۔ جرمنی کے دوبارہ اتحاد سے نو برس قبل، اس وقت ایران اور عراق جنگ کی وجہ سے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا اور اسی وجہ سے افراط زر کی شرح بھی بڑھ گئی تھی۔
گزشتہ مارچ میں ہی افراط زر کی شرح سات اعشاریہ تین فیصد تک پہنچ گئی تھی اور اب اپریل میں یہ سات اعشاریہ چار فیصد ہو گئی ہے۔
’جرمنی کو ممکنہ گیس کی معطلی کے لیے بھی تیار رہنا ہو گا‘
جرمنی بھی اپنے دیگر پڑوسی ممالک کی طرح توانائی کی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روسی گیس کی فراہمی پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ یوکرین میں تنازعے کی وجہ سے قیمتیں مزید بڑھ گئی ہیں اور سپلائی کے ممکنہ بند ہونے کے خطرے کے سبب مہنگائی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولس نے جمعرات کو تسلیم کیا کہ یہ ممکن ہے کہ روس جرمنی کو بھی گیس کی فراہمی معطل کر دے جیسا کہ اس نے پولینڈ اور بلغاریہ کے ساتھ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فی الحال اس پر صرف ’’قیاس آرائیاں‘‘ ہی کی جا سکتی ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ قیاس آرائیاں مددگار بھی ثابت ہوں۔ تاہم وفاقی حکومت کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ جرمنی کو اس منظر نامے کے لیے بھی ’’تیاری‘‘ کرنی ہو گی۔
اولاف شولس نے کہا کہ جرمن حکومت نے 24 فروری کو روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے فیصلہ سے پہلے ہی اس صورت حال کے لیے تیاری شروع کر دی تھی۔
مہنگائی ایک عالمی مسئلہ ہے
بدھ کے روز، روسی توانائی کے ایک بڑے ادارے گیزپروم نے پولینڈ اور بلغاریہ کو اپنی سپلائی اس لیے بند کر دی کیونکہ ان ممالک نے روس کو روبل میں گیس کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن مسئلہ صرف یوکرین جنگ نہیں ہے بلکہ اور بھی بہت سے عوامل کارفرماں ہیں۔
سری لنکا اور ہنگری جیسے دنیا کے کئی دیگر ممالک بھی عام اشیا کی قلت اور مہنگائی کی شدید مار جھیل رہے ہیں۔ جاپان کے مرکزی بینک نے بھی جمعرات کو رواں برس کے لیے اپنی افراط زر کی شرح میں ممکنہ اضافے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی متنبہ کیا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، افریقہ میں سماجی بدامنی کا سبب بن سکتی ہیں۔
ص ز/ ع آ (ڈی پی اے، اے ایف پی)