جرمنی: خودکش حملے کی منصوبہ بندی، مشتبہ شامی نوجوان گرفتار
30 مئی 2017پولیس کے مطابق مشتبہ حملہ آور کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی ریاست برانڈنبرگ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق شامی لڑکے نے اپنے منصوبے کے حوالے سے اپنی والدہ کو ایک پیغام بھی ارسال کیا تھا۔ جرمن سکیورٹی حکام ملک میں دہشت گردانہ حملوں کے امکان کے حوالے سے بارہا خبردار کر چکے ہیں۔
ریاستی وزیر داخلہ کارل ہائنس شروئٹر کا اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مشتبہ ملزم نے اپنی والدہ کو لکھا تھا، ’’میں نے جہاد میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔‘‘ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں خودکش حملے کے حوالے سے ’’ٹھوس ثبوت‘‘ ابھی تک نہیں مل سکے ہیں۔
ریاستی وزیر داخلہ کے مطابق سترہ سالہ شامی لڑکا سن 2015 میں ایک مہاجر کے طور پر جرمنی پہنچا تھا اور اس وقت اس کے خاندان کا کوئی بھی فرد اس کے ہمراہ نہیں تھا۔ مشتبہ ملزم گزشتہ ایک برس سے اُوکرمارک نامی علاقے کے ایک مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر تھا۔
جرمنی میں پہلے بھی متعدد دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں ایک تیونسی باشندے نے برلن میں لگنے والی ایک کرسمس مارکیٹ پر ٹرک چڑھا دیا تھا، جس کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح اپریل میں جرمن شہر کولون کی ایک عدالت نے ایک سولہ سالہ شامی مہاجر کو دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں سزا سنائی تھی۔ رازداری کے قوانین کے تحت اس لڑکے کا نام بھی ظاہر نہیں کیا گیا تھا اور اسے دو سال تک نوجوانوں کی جیل میں رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔