1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: دائی کا پیشہ غیر مقبول کیوں؟

جینیفر فراچیک / کشور مصطفیٰ3 اپریل 2014

جرمنی میں مڈ وائف یا دائی کے پیشے سے وابستہ خواتین کی تعداد بہت کم ہے اور ان خواتین کو اپنا مستقبل زیادہ روشن نظر نہیں آ رہا۔ جن تربیت یافتہ دائیوں کو روزگار میسر ہے، انہیں بہت مشکل حالات میں کام کرنا پڑتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BbQW
تصویر: picture-alliance/dpa

اس صورتحال کے پیش نظردائیوں نے ایک آن لائن درخواست دائر کی ہے جس میں حکومت کی توجہ اُن دشوار حالات کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی گئی ہے، جن میں یہ خواتین کام کر رہی ہیں۔

جرمن شہر میونسٹر میں ایک میٹرنٹی ہوم حال ہی میں بند کر دیا گیا۔ اس کی وجہ وہاں کام کرنے والے عملے کی کمی تھی۔ اس صورتحال نے جہاں دائیوں کو پریشانی میں ڈال دیا، وہاں والدین بھی تشویش کا شکار ہو گئے ہیں کیونکہ بہت سے جرمن جوڑے اپنے بچے کی پیدائش کی جگہ کا تعین خود کرنے کا حق رکھنا چاہتے ہیں۔ اکثر کی خواہش ہوتی ہے کہ مائیں بچے کو کسی ہسپتال کی بجائے اپنے گھر پر یا کسی قریبی پیدائشی مرکز میں جنم دیں اور بچے کی پیدائش کے عمل میں تربیت یافتہ اور تجربہ کار دائیاں اُن کی مدد کریں۔ جرمنی میں ایسے میٹرنٹی ہومز کو تیزی سے بند کیا جا رہا ہے، جن میں دائیاں کام کرتی ہیں اور یہ صورتحال والدین کے لیے اُن کے بچے کی پیدائش کی جگہ کے انتخاب کے سلسلے میں حق تلفی کا سبب بن رہی ہے۔

Hebamme Arbeit Hausgeburt
جرمنی میں اکثر مائیں بچے کو گھر یا کسی تجربہ کار دائی کے زچہ بچہ مرکز میں جنم دینے کو ترجیح دیتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

" میں ایک ماں کی حیثیت سے اپنے بچے کی پیدائش کے وقت دائی کی معاونت حاصل کرنے کا اپنا حق استعمال کرنا چاہتی ہوں لیکن جرمنی کے بہت سے علاقوں میں اب یہ سہولت میسرنہیں ہے ۔" یہ کہنا ہے بیانکے کاسٹنگ کا جو میونسٹر کے میٹرنٹی ہوم کے بند ہو جانے کے باعث بہت دل برداشتہ ہیں۔ انہوں نے بھی دائیوں کی طرف سے حکومت کے نام اُس آن لائن درخواست پر دستخط کیے ہیں جس کی اب تک دو لاکھ چالیس ہزار جرمن باشندے تائید و حمایت کر چُکے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں مِڈ وائف یا دائی کا پیشہ بہت غیر مقبول ہوا ہے اور خواتین کے لیے اب اس میں کوئی خاص دلچسپی باقی نہیں رہی ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں۔ جرمنی میں دائیوں کی ایسوسی ایشن DHV کے مطابق اس پیشے سے وابستہ خواتین کی اجرتیں بہت کم ہیں۔ انہیں آٹھ یورو اور تیس سینٹ فی گھنٹہ ملتے ہیں جبکہ انہیں دوران پیدائش ماں یا بچے کو کسی قسم کا نقصان پہنچنے کی صورت میں بہت بڑے جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے اور اس لیے فری لانس کے طور پر کام کرنے والی دائیوں کو اپنی انشورنس کروانا پڑتی ہے۔ اس انشورنس کی سالانہ فیس اتنی زیادہ ہے کہ وہ اپنی آمدنی سے اسے ادا نہیں کر سکتیں۔ ماضی میں یہ فیس 1350 یورو سالانہ تھی جو رواں برس بڑھ کر 5100 یورو ہو گئی ہے۔

Deutschland Hebamme Baby wid nach Geburt untersucht
بچے کی پیدائش کے بعد کئی مہینوں تک دائیاں بچے کی دیکھ بھال کے لیے ’ہاؤس ویزٹ‘ بھی کرتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی کی انشورنس کمپنیوں کی ایسوسی ایشن سے وابستہ کاتھرینا ژیشکے کہتی ہیں کہ دائیوں کی طرف سے حکومت کے نام دائر کردہ آن لائن درخواست حالات میں بہتری کا سبب بن سکتی ہے۔ اُن کےبقول،"دائیوں کے لیے انشورنس کی فیس کو کم کیا جانا چاہیے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر پیدائش کے وقت بچے یا ماں کی صحت کو کسی قسم کا نقصان پہنچے تو اس کے اخراجات والدین پر ڈال دیے جائیں اور اس طرح دائیوں کی انشورنس فیس کی کمی والدین کے خرچے سے پوری کی جائے، حکومت کو اس سلسلے میں کچھ کرنا چاہیے"۔

جرمنی میں دائیاں دوران حمل ماؤں کی دیکھ بھال اور ان کی تربیت کا کام انجام دیتی ہیں اور پیدائش کے بعد کم از کم چار ماہ تک ماں اور بچے کی صحت کی نگرانی کے لیے پابندی سے گھروں میں آتی رہتی ہیں۔ اس طرح قریب ڈیڑھ سال کے عرصے تک دائیاں اپنی ذمہ داری ادا کرتی رہتی ہیں۔