جرمنی دوسری عالمی جنگ کا تاوان ادا کرے: یونان
11 مارچ 2015یونان کے وزیر انصاف نکوس پاراس کیووپولِس کا کہنا ہے کہ وہ ایک عدالتی فیصلے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں، جس کے بعد حکومت یونان میں جرمن اثاثوں کو ضبط کرنے اور ان کی فروخت سے دوسری عالمی جنگ کے متاثرین کو مالی ادائیگی سے معمولی تشفی کر سکے گی۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران یونان پر جرمن قبضے کے حوالے سے ایتھنز حکومت زر تاوان کا پرانا مطالبہ رکھتی ہے اور اِسے برلن حکومت مسترد کرتی چلی آ رہی ہے۔
جرمن وزارت خزانہ کے ترجمان مارٹن جیگر نے واضح طور پر کہا ہے کہ اُن کی حکومت یونان کے ساتھ اِس معاملے پر کوئی بات یا مذاکرات نہیں کرے گی۔ اسی طرح برلن حکومت کے ترجمان اشٹیفن زائبیرٹ نے اِس مطالبے کو یکسر رد کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ضرورت اِس بات کی ہے کہ تازہ معاملات پر توجہ مرکوز کی جائے اور اسی طرح دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات مزید بہتر ہو سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ برلن حکوات کے ترجمان کا اشارہ یونان کی مالی مشکلات کے حوالے سے جاری تازہ ترین مذاکراتی سلسلے کی جانب ہے۔ جرمن حکومت کے ترجمان نے یونانی وزیر انصاف نکوس پاراس کیووپولِس کے بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
یونان پردوسری عالمی جنگ کے دوران جرمن قبضے کے تاوان کا معاملہ ایتھنر حکومت نے مالی مشکلات کے دور میں اٹھانا شروع کیا ہے۔ جرمن حکومت ایسے مطالبات کو مسترد کرتی چلی آ رہی ہے اور اِس تناظر میں اس کا کہنا ہے کہ سن 1990 کی جرمن انضمام کے معاہدے میں یونان کے معاملے کو طے کر لیا گیا تھا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ تاوان کے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر ایتھنز میں بائیں بازو کی حکومت نے یوروزون کی جانب سے مالی امداد سے قبل اقتصادی اصلاحاتی عمل کے نفاذ کے جواب میں اٹھایا ہے۔ یونان اور یورو زون کے درمیان رواں ماہ کے اگلے ایام میں مالیاتی معاملات پر مذاکرات ہونے والے ہیں۔
یونان کے وزیر انصاف نکوس پاراس کیووپولِس کے مطابق پندرہ برس قبل یونانی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں دوسری عالمی جنگ کے متاثرین کے تاوان حاصل کرنے کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اِس کی حمایت بھی کی تھی۔ کیووپولِس کے مطابق یونانی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے پر اب تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اِس سلسلے میں وزیر انصاف کو ہی عملی اقدام کرنا ہے۔
وزیر انصاف کے بیان سے ایک روز قبل یونانی پارلیمنٹ نے جرمنی سے جنگی تاوان حاصل کرنے کے عمل کو شروع پر اتفاق کیا تھا۔ وزیراعظم الیکسِس سپراس نے بھی جنگی تاوان کے معاملے کو حساس اور نازک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سلسلے میں بات کو آگے بڑھانا اُن کی ڈیوٹی ہے۔