جرمنی سامیت دشمنی کے خلاف برسرپیکار رہے گا، میرکل
4 اکتوبر 2018جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعرات چار اکتوبر کو اپنے ایک روزہ اسرائیلی دورے کے دوران ہولوکوسٹ کی یادگار یاد واشیم پر حاضری دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جرمنی کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ دوسری عالمی جنگ کے المیے کو یاد رکھنے کے علاوہ سامیت دشمنی کی مخالفت جاری رکھے گا۔
چانسلر نے یاد واشیم نامی یادگار پر رکھی مہمانوں کی کتاب میں بھی اپنے تاثرات کا اندراج کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ٹوٹے ہوئے شیشوں کی رات اور ہولوکوسٹ کے المیے کے بعد سامیت دشمنی، اجانب دشمنی، نفرت اور تشدد جیسے رویوں کا انسداد جرمنی کی ذمہ داری ہے۔ میرکل بدھ کی شام ایک روزہ دورے پر اسرائیل پہنچیں تھیں۔
دوسری جانب جرمن چانسلر کے دورے کے موقع پر مغربی کنارے کے ایک گاؤں خان الاحمر کے بچوں نے اپنے گاؤں کے مسمار کیے جانے کے خلاف پوسٹر بھی اٹھا رکھے تھے۔ جرمن چانسلر اس گاؤں کو مسمار کرنے کی مخالفت کر چکی ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ گاؤں غیرقانونی طور پر بسایا گیا ہے اور یہ قریب گزرنے والی ایک اہم شاہراہ کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
جرمن حکام کے مطابق میرکل اور نیتن یاہو کی ملاقات میں توجہ اقتصادی اور ٹیکنیکل تعاون پر مرکوز رکھی جائے گی۔ جرمن چانسلر کے ساتھ اُن کی کابینہ کے چند وزراء بھی اسرائیلی دورے پر ہیں۔ یہ بین الحکومتی مذاکرات ہیں اور آج جمعرات کو مختلف جرمن وزراء اپنے اسرائیلی ہم منصبوں کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اس دورے کے موقع پر انگیلا میرکل اور یورپی یونین کو قائل کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ ایران کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی پر عمل کریں۔
یہ امر اہم ہے کہ انگیلا میرکل کا دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایران کے معاملے پر یورپی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔ نیتن یاہو نے اپنی تقریر میں یورپی یونین کی فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے موقف کو نامناسب قرار دیا تھا۔
اس دورے کے دوران جرمن چانسلر کسی فلسطینی لیڈر سے ملاقات نہیں کریں گی۔