جرمنی: سفر سے لوٹنے والے کورونا وائرس ساتھ لائے
19 اگست 2020وبائی امراض پر تحقیق کرنے والے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ 'آر کے آئی‘ کے مطابق دس سے سولہ اگست کے دوران یا سال روراں کے 33 ویں ہفتے میں غیر مممالک میں انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی شرح 39 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں 32 ویں ہفتے میں یہ شرح 34 فیصد تھی۔ اس سے بھی ایک ہفتہ پہلے، یعنی 31 ویں کیلنڈر ویک کے دوران بیرونی ممالک میں اس انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی شرح 21 فیصد رہی تھی۔ اگر صرف گزشتہ چار ہفتوں کی بات کی جائے تو ترکی، کوسووو، بلغاریہ اور بوسنیا ہیرسےگووینا کو ممکنہ طور پر انفیکشن پھیلانے والے ممالک کہا جا سکتا ہے۔ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں اب تک مجموعی طور پر تقریباﹰ دولاکھ ستائیس ہزار افراد میں کورونا ٹیسٹ کا رزلٹ مثبت آیا ہے۔ جرمنی میں اب تک کُل نو ہزار دو سو تینتالیس افراد SARS-CoV-2 انفیکشن کا شکار ہو کر ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
نرمی کے کوئی آثار نہیں
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے عوام کو یاد دہانی کرائی ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خطرناک ممالک کا سفر کر کے جرمنی لوٹنے والوں کو بھاری جرمانے ادا کرنا ہوں گے۔ مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف میں وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کے ساتھ ایک ملاقات میں چانسلر میرکل نے قرنطینہ کی پابندی میں کسی بھی قسم کی چھوٹ یا نرمی کے امکانات رد کرتے ہوئے کہا، ''خطرناک ممالک کے سفر سے لوٹنے والے افراد نے اگر قرنطینہ کی پابندی کا احترام نہ کیا، تو انہیں بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔‘‘ میرکل اور لاشیٹ نے اس ملاقات کے دوران خود بھی حفاظتی ماسک پہن رکھے تھے۔
چانسلر میرکل نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے باعث سختیوں میں نرمی صرف اس صورت میں ممکن ہو گی جب نئی انفیکشنز کی شرح واضح طور پر کم ہو جائے گی۔ انگیلا میرکل کے بقول،''ان سخت پابندیوں میں نرمی کی فی الحال کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
تلخ حقیقت
وفاقی جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن نے آئندہ موسم سرما میں کارنیوال کی تیاریوں سے متعلق عوامی تقریبات کے انعقاد کے امکانات پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''میں ایک ایسے علاقے سے ہوں، جسے کارنیوال کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ میں خود بچپن میں کارنیوال پرنس بنتا تھا۔ اس لیے میں جانتا ہوں کہ کارنیوال کا تہوار لاکھوں جرمن باشندوں کے لیے کتنا اہم ہے۔ لیکن اس بار موسم سرما میں میں کارنیوال سے متعلق تقریبات کے انعقاد کا تصور بھی نہیں کر سکتا کیونکہ ہم اس وقت کورونا وائرس کے بحران کے وسط میں کھڑے ہیں۔ یہ تلخ ہے مگر یہی سچ ہے۔‘‘ اشپاہن نے یہ بیان وفاقی پارلیمان کی صحت سے متعلق کمیٹی کی ایک ٹیلی فون کانفرنس کے دوران دیا۔
جرمن باشندوں کے پسندیدہ تہوار کارنیوال کی شہر کولون میں قائم ایک کمیٹی نے سرما میں ایسی تقریبات کی منسوخی کی مخالفت کی ہے۔ کارنیوال کا تہوار موسم بہار کے آغاز پر منایا جاتا ہے، لیکن اس کی تیاریاں نومبر میں ہی شروع ہو جاتی ہیں۔ کولون کی کارنیوال کمیٹی کے مطابق، ''ابھی، کارنیوال کے موسم سے چھ ماہ پہلے ہی، اس کے انعقاد کو رد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘
انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ
حالیہ ہفتوں میں جرمنی میں کووڈ انیس نامی بیماری کا سبب بننے والے کورونا وائرس کی زد میں آنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر کورونا کیسز میں ایک ہزار تک کا اضافہ ہو رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں اس وائرس کے پندرہ سو دس نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جو مئی کے مہینے سے اب تک روزانہ بنیادوں پر ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ چانسلر میرکل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے نافذ کیے گئے ضابطوں کا احترام کریں کیونکہ فی الحال نہ تو قوانین میں کوئی نرمی ممکن ہے اور نہ ہی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے جرمانوں سے بچ سکیں گے۔
ک م / م م (ڈی پی اے، اے پی، آر کے آئی)