مغربی یورپ میں گرمی کی غیر معمولی لہر، ریکارڈ درجہ حرارت
18 جون 2022ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ غیر معمولی اور وقت سے پہلے گرمی کی کہر اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ آئندہ برسوں میں صورت حال کیا رخ اختیار کے گی۔ مغربی یورپی ممالک میں جون کے مہینے میں جتنی گرمی دیکھی جا رہی ہے، ماضی میں یہ موسم جولائی کے اواخر اور اگست کے اوائل میں دیکھا جاتا تھا۔
جنیوا میں ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن سے وابستہ کلیئر نولیس کہتی ہیں، ''اسپین اور فرانس کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے 10 ڈگری زیادہ ہے۔ سال کے اس وقت کے اوسط درجہ حرارت کے اعتبار سے یہ بہت بڑا فرق ہے۔‘‘
مغربی یورپی ممالک میں آج ہفتے کے روز جون کے مہینے میں گرمی کی لہر اپنے نقطہ عروج پر پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ سائنس دان پہلے ہی خبردار کرتے رہے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی شدید لہر عمومی وقت سے پہلے ان علاقوں کو لپیٹ میں لے گی۔
گرمی کی لہر اور جنگلات میں آگ کی وارننگ
جرمنی میں فائر ڈیپارٹمنٹ ملک کے کئی علاقوں کے جنگلوں میں لگنے والی آگ بجھانے میں مصروف ہے جب کہ شدید گرمی کی وجہ سے آگ لگنے کے مزید واقعات سامنے آنے کا اندیشہ بھی ہے۔
جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری تک پہنچ سکتا ہے جب کہ محکمے کے الٹرا وائلٹ درجے میں اضافے کی وارننگ بھی جاری کی ہے۔
اسپین میں گرمی کی پہلی لہر مئی میں سامنے آئی تھی اور اوسط درجہ حرارت سے 15 ڈگری زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
اسپین میں گرمی کی موجودہ لہر دو ہفتوں سے جاری ہے اور اب تک جنگلوں میں آگ لگنے کے باعث قریب 23 ہزار ایکڑ علاقہ جل چکا ہے۔
فرانس میں بھی 'ریڈ الرٹ‘
جمعے کے روز فرانس کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سے زیادہ رہا تھا۔ فرانس کے محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتے کے روز درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
اس معاملے کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فرانس میں گرمی کی یہ لہر سن 1947 کے بعد پہلی مرتبہ جولائی یا اگست کی بجائے جون میں ریکارڈ کی گئی۔
ہفتے کے روز فرانسیسی حکومت کے نصف سے زائد ادارے ریڈ الرٹ پر ہیں۔ ہسپتالوں میں خصوصی انتظامات کیے گئے اور گرمی کی لہر کے حوالے سے خصوصی ہاٹ لائن بھی شروع کی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کرہ زمین پر انسانوں کی سرگرمیاں اسی رفتار سے زہریلی گیسوں کے اخراج کا سبب بنتی رہیں اور اس حوالے سے درکار اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا بھر میں صورت حال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے۔
ش ح/ ا ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)