جرمنی سمیت یورپی یونین بھی بے روزگاری کا شکار
30 اپریل 2009یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں 3.58 ملین افراد بے روزگار ہیں۔ جرمن حکومت اس کی وجہ کساد بازاری کو ٹھہرا رہی ہے۔
جرمن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق آج کل یہاں بیروزگاروں کی تعداد اپریل 2008 کے مقابلے میں ایک لاکھ ستر ہزار زیادہ ہے۔ اس سال صرف مارچ اور اپریل کے دوران ہی تقریباً 58 ہزار افراد بے روزگار ہوئے۔ اِس کی بڑی وجہ وہ مالی مشکلات ہیں، جن کا سامنا جرمن کاروباری اور صنعتی اداروں کو کساد بازاری کے باعث کرنا پڑ رہا ہے۔
روزگار سے متعلق وفاقی جرمن ادارے کے سربراہ فرانک ژُرگن وائزے اس صورتحال پر کہتے ہیں: "اس وقت بیروزگاروں کی تعداد ایک ہزار کی معمولی کمی کے بعد 3.58 ملین ہے۔ ملازمتوں اور افرادی قوت کی مانگ میں کمی ہوئی ہے۔ اگرچہ مختصر مدتی ملازمتوں کے زیادہ استعمال نے روزگار کی منڈی کو مستحکم کیا ہے تاہم عملا بیروزگاری کی شرح میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ عالمی مالیاتی بحران کے باعث اس میں58 ہزار کا اضافہ ہوا ہے"
اس سال کے پہلے چار مہینوں میں موبائل کمپنی ایرکسن کے منافع میں 30 فیصد اور کمیکل گروپ BASF کے منافع میں 68 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ اس خسارے سے فضائی کمپنیاں بھی نہیں بچ سکی ہیں اور صرف لفتھانزہ کو ہی اس سال اب تک 256 ملین یورو کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وفاقی جرمن وزیر اقتصادیات کارل تھیوڈور سُو گٹن برگ کہتے ہیں: ’’معاشی تحقیق کےاداروں کے ساتھ اتفاقِ رائے سے ہمارا اندازہ ہے کہ اِس سال یہاں بے روزگاروں کی تعداد میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ کا اضافہ ہو گا اور یہ بڑھ کر 3,7 ملین ہو جائے گی۔‘‘
بیروزگاری کے مسئلے سے صرف جرمنی ہی نہیں بلکہ پورا یورپ دوچار نظر آرہا ہے۔ یورپی یونین کے شعبہء اعداد و شمار کے مطابق یورو زون میں شامل ممالک میں بیروزگاری کی شرح 2005ء کے بعد سے سب سے اونچی سطح تک پہنچ گئی ہے۔ صرف مارچ میں یورو زون کی 16 ریاستوں میں اندازاً 4.19 ملین افراد کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے جبکہ فروری میں بےروزگاری کی شرح 8.7 سے بڑھ کر 8.9 فیصد ہوگئی۔ یورپی یونین کے حکام کا اندازہ ہے کہ اس سال اس پورے خطے میں کساد بازاری کی وجہ سے 3.5 ملین افراد کو اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
میرا جمال/ امجد علی