جرمنی: سگریٹ کی ڈبیا پر دِل ہِلا دینے والی تصویریں
دیگر ملکوں میں ایسا پہلے سے ہی ہے لیکن بیس مئی سے جرمنی میں بھی سگریٹ نوشوں کو سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ہولناک تصویریں دیکھنا پڑیں گی۔ ایسی تصاویر کا مقصد سگریٹ نوشوں کو یہ باور کرانا ہے کہ یہ چیز صحت کے لیے کتنی خطرناک ہے۔
صرف عبارت ہی کافی نہیں
اب تک جرمنی میں سگریٹ کی ہر ڈبیا پر ’تمباکو نوشی مہلک ہے‘ جیسی عبارتیں ہی چَھپتی تھیں۔ بیس مئی سے سگریٹ کی ہر ڈبیا کے دو تہائی حصے پر ایسی تصاویر ہیں، جن کا مقصد بقول سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈرگ پالیسی کے ترجمان برکہارڈ بلینرٹ کے ’نوجوان نسل کو تمباکو نوشی شروع کرنے سے روکنا ہے‘۔ یوں جرمنی نے یورپی یونین کے 2014ء کے ضابطے کو عملی شکل دے دی ہے۔
ایک سال کی خصوصی مہلت
سگریٹ نوشی دانتوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔ یہ پیغام ہے، اس طرح کی تصاویر کا۔ سگریٹ کی ڈبیا کا دو تہائی حصہ ایسی تصاویر سے ڈھکا ہونا چاہیے۔ سگریٹ اور تمباکو کی مصنوعات کی مئی 2016ء تک تصاویر کے بغیر شائع ہونے والی پیکنگز ابھی مزید ایک سال تک مختلف اسٹورز پر فروخت کی جا سکیں گی، پھر ان ہولناک تصاویر سے بچنا محال ہو گا۔
تمباکو نوشی کی تشہیر پر بھی پابندی
ایک نئے جرمن قانون کے تحت عوامی مقامات پر آویزاں کیے گئے بِل بورڈز اور پوسٹرز پر اور ایسے سینما گھروں کے اندر سگریٹ نوشی کی تشہیر منع ہو گی، جہاں اٹھارہ سال سے کم عمر افراد بھی فلمیں دیکھ سکتے ہیں۔ سیاستدان امید کر رہے ہیں کہ ان اقدامات کے نتیجے میں نوجوان نسل سگریٹ کے قریب بھی نہیں آئے گی۔
ابتدا آسٹریلیا نے کی
آسٹریلیا کے قانون ساز سگریٹ نوشی کے خلاف اقدامات میں اس سے بھی کہیں آگے چلے گئے۔ وہاں دو ہزار بارہ سے سگریٹ کی ہر ڈبیا پر بغیر کسی عبارت کے شائع کی گئی بڑی بڑی تصاویر سگریٹ نوشی سے خبردار کر رہی ہیں۔ فرانس میں ایسا 2016ء کے اواخر سے دیکھنے میں آ سکتا ہے۔
سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیاں ناراض
سگریٹ کی ہر نئی ڈبیا پر اُس کے مخصوص برانڈ کا نام اب نچلے حصے میں چھوٹے سائز ہی میں درج ہو گا۔ پھر برانڈ کوئی بھی ہو، ہر پیکٹ کا رنگ بھی ایک جیسا ہے۔ اب جرمنی میں تصویر سگریٹ کی ڈبیا کے دو تہائی حصے کو ڈھکتی ہے لیکن فرانس میں اس سے بھی زیادہ حصے کو ڈھانپے گی۔ کچھ فرانسیسی کمپنیوں نے اس طرح کے ضوابط کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
’سگریٹ نوشی بتدریج کم ہو جائے گی‘
سگریٹ کی ڈبیا پر تصاویر کے مخالف حلقوں کے خیال میں یہ تصاویر لوگوں کو سگریٹ نوشی سے نہیں روک پائیں گی۔ حامیوں کے خیال میں پہلے سگریٹ نوشی نہ کرنے والے سگریٹ کا پیکٹ اٹھانے سے جھجکیں گے۔ ماہر نفسیات کرسٹوف کروئگر کے مطابق ’جب سگریٹ نوشی کو خوبصورت پیکنگز اور اشتہارات میں دکھائی جانے والی اچھی چیزوں کے ساتھ مربوط نہیں کیا جائے گا تو رفتہ رفتہ سگریٹ نوشی کم ہوتی جائے گی‘۔