جرمنی سے افغان مہاجرین کی ملک بدری روکنے کا مطالبہ
27 نومبر 2019انسانی حقوق کی تنظیم میڈیکو انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ جرمنی میں ایسے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری روکی جائے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔ برلن میں بدھ کے روز، میڈیکو انٹرنیشنل نے انسانی حقوق کی ایک افغان تنظیم ’اے ایچ آر ڈی او‘ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان واپسی کے بعد ان افراد کی سکیورٹی صورتحال ماضی کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہو گئی ہے۔ AHRDO نے اس رپورٹ کے سلسلے میں جرمنی سے افغانستان واپس لوٹنے والے 50 افغان باشندوں، ملک بدر ہونے والے افراد اور سول سوسائٹی کے 20 کارکنوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور افغان حکام سے انٹرویو کیا۔
علاوہ ازیں انٹرویو میں شامل نصف سے زائد افغان باشندوں نے بتایا کہ جرمنی سے واپسی کے بعد وہ اپنے آبائی علاقوں میں واپس نہیں گئے کیونکہ واپس جانے کے لیے وہ خود کو پر اعتماد محسوس نہیں کر رہے۔ دریں اثناء 80 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ ملک سے باہر جانے کے لیے خرچ کی گئی رقم اور اب افغانستان واپسی کی وجہ سے وہ مقروض ہو چکے ہیں اور ان میں سے متعدد افراد بے روزگار بھی تھے۔
حکومت سے بدلا لینے کی خواہش
انسانی حقوق کی افغان تنظیم ’اے ایچ آر ڈی او‘ کے چیئرمین ہادی مارفت نے بتایا کہ انٹرویو میں ہر دسویں شخص نے کہا کہ وہ ’’حکومت سے انتقام لینا چاہتا ہے۔‘‘ مارفت کے مطابق افغانستان واپس لوٹنے والے افراد میں ’گہری تلخی‘ کی وجہ ملک میں عدم استحکام ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ واپس آنے والے افراد اکثر دہشت گرد گروہوں اور جرائم پیشہ نیٹ ورک میں بھرتی بھی ہوجاتے ہیں۔
میڈیکو انٹرنیشنل میں پناہ اور مہاجرت کے شعبے کی عہدیدار رمونا لینز نے اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدم استحکام کی صورتحال سے دوچار ملک میں پناہ گزینوں کی واپسی تباہ کن ہے۔ آئندہ ہفتے جرمن شہر لیوبک میں شروع ہونے والی وزارت داخلہ کی کانفرنس سے لینز نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر سے ملک بدری روکنے کے لیے ایک طویل المدتی حکمت عملی طے کی جائے۔
ع آ / ع ا (KNA)