جرمنی: شدت پسند گروپ سے تعلق کے شبے میں دو شامی گرفتار
9 مئی 2017خبر رساں دارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے جرمنی کے وفاقی دفترِ استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ 30 سالہ شامی شہری عبدالمالک اے کو منگل کے روز برلن سے جبکہ 23 سالہ موسی ایچ اے، کو بھی منگل ہی کے روز جرمن ریاست سیکسنی انہالٹ سے گرفتار کیا گیا۔ ان دونوں افراد کی گرفتاری کے احکامات گزشتہ ہفتے جاری کیے گئے تھے۔ جرمن پرائیویسی قوانین کے مطابق ان دونوں شامیوں کے ناموں کا آخری حصہ واضح نہیں کیا گیا۔
ان دونوں افراد نے مبینہ طور پر 2012ء میں شامی حکومت کے خلاف لڑنے کے لیے النصرہ فرنٹ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ عبدالمالک اے کو شام کے مشرقی حصے میں ایک یونٹ کی کمانڈ بھی دی گئی تھی۔
وکلائے استغاثہ کے مطابق عبدالمالک پر جنگی جرم کا مرتکب ہونے کا بھی شبہ ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے 2013ء کے موسم بہار میں شامی شہر طبقا کے قریب شامی حکومت کے ایک اسنائپر کو پکڑا اور اسے مجبور کیا کہ وہ اپنے لیے خود قبر کھودے اور اس کے بعد اسے گلا کاٹ کر ہلاک کر دیا۔
جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق دیر الزور سے تعلق رکھنے والے عبدالمالک اے نے سن 2013ء کے وسط میں مبینہ طور پر دہشت گرد گروپ داعش میں شمولیت اختیار کر لی اور اسے طبقا شہر کے قریب دریائے فرات پر موجود ڈیم کا انچارج مقرر کر دیا گیا۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ دونوں شامی جرمنی میں کب اور کیسے پہنچے۔
جرمن حکام ایسے درجنوں افراد کو اب تک گرفتار کر چکے ہیں جن پر شبہ ہے کہ وہ شام میں جاری خانہ جنگی میں حصہ لے چکے ہیں اور جو گزشتہ دو برسوں کے دوران جرمنی کا رُخ کرنے والے مہاجرین کے ساتھ یہاں پہنچے تھے۔