جرمنی: متنازعہ ریل منصوبے کے خلاف آج پھر بڑا مظاہرہ
1 اکتوبر 2010مظاہرین کا کہنا ہے کہ کل جمعرات کو پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں نے تیز دھار پانی، مرچوں کے سپرے، آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے ذریعے بیس ہزار مظاہرین کو منتشر کر دیا، جن میں ایک ہزار سے زیادہ اسکول طلبہ بھی شامل تھے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان یہ تصادم گزشتہ شب دیر تک چلتا رہا، جس کے دوران مظاہرین کے مطابق چار سو سے زیادہ افراد کو طبی امداد دی جانا پڑی۔
دوسری جانب زخمیوں میں چھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ مظاہرین نے سپاہیوں پر آتش بازی چھوڑی، اُن پر بوتلیں پھینکیں اور کوڑے کے ڈرموں کو آگ لگا دی۔ مظاہرین نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔ مظاہرین کے ایک ترجمان ماتھیاس فان ہیرمان کے مطابق ’یہ تشدد سے پاک ایک پُر امن احتجاج تھا۔ جو تشدد بھی ہوا ہے، پولیس کی جانب سے ہوا ہے‘۔
آج جمعے کی شام ایک اور مظاہرہ عمل میں آ رہا ہے، جس میں ایک لاکھ تک مظاہرین کی شرکت متوقع ہے۔ جنوبی جرمن نشریاتی ادارے SWR سے باتیں کرتے ہوئے میرکل نے اُمید ظاہر کی کہ اِس طرح کے مظاہرے آئندہ پُر امن رہیں گے اور کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا، جو تشدد کا باعث بن سکتا ہو۔ میرکل نے کہا، ’’اِس منصوبے کا تعلق ریل کے یورپی سطح کے کنکشن سے ہے، جو فرانس اور جرمنی سے ہوتے ہوئے جنوبی یورپ کی طرف جائیں گے۔ ایسے میں میرے خیال میں ’اشٹٹ گارٹ اکیس‘ نامی منصوبہ ضروری ہے۔ اِس کی منصوبہ بندی بہت دیر پہلے سے ہو چکی ہے۔ اگر لوگ اِس کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو یہ اُن کا قانونی حق ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی اہم ہے کہ ہم جو وعدے کریں، اُنہیں پورا بھی کریں۔‘‘
دوسری طرف جرمنی کی گرین پارٹی نے مظاہرین کے خلاف پولیس کی شدید کارروائی کی سخت مذمت کی ہے۔ پارٹی کے سربراہ چَیم اوئزدے میر نے چانسلر میرکل کو بھی ہدفِ تنقید بناتے ہوئے جرمن ٹیلی وژن میں کہا، ’’مسز میرکل غلطی سے وہ بات عوام سے کہہ گئی ہیں، جو اُنہیں دراصل صوبے باڈن وُرٹمبرگ کے اُس وزیر داخلہ سے کہنا چاہئے تھی، جس نے انتہائی قابلِ مذمت انداز میں عمر رسیدہ خواتین، نو عمروں اور ماؤں کو پولیس سے زدوکوب کروایا ہے اور انتہائی قریب سے اُن پر مرچوں کا اسپرے کروایا ہے۔ ایک آئینی اور قانونی ریاست میں یہ سب کچھ نہیں کیا جاتا۔‘‘
گرین پارٹی نے آج جمعے کو جرمن پارلیمان میں اِس موضوع پر بحث کی درخواست پیش کی تاہم حکمران یونین جماعتوں اور ایف ڈی پی کے ووٹوں سے یہ درخواست رد کر دی گئی۔
’اشٹٹ گارٹ اکیس‘ نامی اربوں یورو مالیت کے متنازعہ منصوبےکا مقصد جرمنی کے اندر ہی نہیں بلکہ یورپ بھر میں ریل روابط کو زیادہ تیز رفتار بنانا ہے۔ اِس دوران مجموعی طور پر ایک ہزار پانچ سو کلومیٹر پر پھیلی پٹڑیوں کو جدید تر بنایا جائے گا۔ جہاں مثلاً آج کل ریل کے ذریعے اشٹٹ گارٹ سے میونخ پہنچنے میں دو گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگ جاتا ہے وہاں اِس منصوبے پر عملدرآمد کے بعد یہ وقت کم ہو کر ایک گھنٹہ پینتیس منٹ رہ جائے گا۔
اِس منصوبے کے حامیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریل کی پٹڑیوں کو نشیب میں لے جانے سے تقریباً ایک سو ہیکٹر رقبہ خالی ہو جائے گا، جہاں گیارہ ہزار نئے رہائشی اپارٹمنٹس کے ساتھ ساتھ ایک کاروباری مرکز بھی تعمیر کیا جا سکے گا اور بیس ہزار افراد کو روزگار کے نئے مواقع مل سکیں گے۔ اِس منصوبے کے مخالفین کے مطابق نہ صرف یہ کہ اِس منصوبے کے حوالے سے عوام کی مکمل رضامندی حاصل نہیں کی گئی بلکہ یہ منصوبہ بہت زیادہ مہنگا اور ماحول کے لئے نقصان دہ بھی ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ