جرمنی: مرکزی بینک کے بورڈ رکن پر مستعفی ہونے کا دباوٴ
26 اگست 2010تنقید کی زد میں آنے کے باعث اب تھیلو سارازن پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا دباوٴ بڑھ گیا ہے۔
جرمن چانسلر کے ترجمان اعلیٰ شٹیفن سائبرٹ نے بدھ کے روز کہا کہ تھیلو سارازن نے اپنے تبصروں سے مسلمان تارکین وطن سمیت دیگر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد کو خفا کر دیا ہے اور یہ کہ خود انگیلا میرکل کو بھی تشویش لاحق ہے۔ جرمنی میں سنجیدہ حلقے پینسٹھ سالہ سارازن کے تبصروں کو ’’ہتک آمیز‘‘ اور ’’جارحانہ‘‘ قرار دے رہے ہیں۔
جرمنی کے مرکزی بینک ’بُنڈَس بانک‘ کے بورڈ ممبر تھیلو سارازن جرمنی میں آباد عرب اور ترک مسلمانوں پر کھل کر تنقید کرنے کے لئے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ سارازن نے اپنی نئی کتاب میں مسلمان تارکین وطنوں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کتاب میں یہ دلیل پیش کی ہے کہ جرمنی میں آباد مسلمان جرمن معاشرے کو نظر انداز کرتے ہیں اور برسوں تک یہاں رہنے کے باوجود اپنی شادی کے لئے ’دلہن امپورٹ‘ کرتے ہیں۔
مرکزی بینک کے بورڈ ممبر ہونے کے علاوہ سارازن سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے بھی رکن ہیں۔ مسلمانوں سے متعلق ان کے مضامین سلسلہ وار طریقے سے جرمنی کے ایک مشہور روزنامے میں بھی شائع ہوتے ہیں۔
جرمن وزیر خزانہ وُلف گانگ شوئبلے نے نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت میں بتایا کہ ’’اگر ان کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے کسی اعلیٰ رکن نے تھیلو سارازن کی طرح مسلمانوں کے خلاف تبصرے کئے ہوتے تو وہ شرمسار ہوتے۔‘‘ شوئبلے نے تاہم زور دے کر کہا کہ مرکزی بینک ایک خود مختار ادارہ ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن گرین پارٹی نے ’بُنڈَس بانک‘ سے سارازن کو ملازمت سے فارغ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ برس تھیلو سارازن نے جرمنی میں آباد مسلمان تارکین وطنوں کو یہ کہہ کر زبردست ناراض کر دیا تھا کہ ’’عرب اور ترک مسلمانوں کا سبزی اور میوے کی تجارت کے سوا اور کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘‘ ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں تیس لاکھ ترک نژاد جبکہ دو لاکھ اسی ہزار مسلمان باشندے رہتے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: عابد حسین