جرمنی:ملک بدر ہونے والے مہاجرین کے لیے روانگی مراکز کی تجویز
3 جنوری 2017یہ تجویز وفاقی جرمن وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر کی جانب سے پیش کی گئی ہے اور اُن تجاویز کے پیکیج کا ایک حصہ ہے جو گذشتہ ماہ برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں حملے کے بعد سامنے لایا گیا ہے۔ یہ پیکیج گزشتہ ماہ کی انیس تاریخ کو ہونے والے حملے کے بعد تجویز کیا گیا ہے۔ اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جرمن حکومت قرانین کو مزید بہتر کرنے کا عزم ظاہر کر چکی ہے۔
جرمن وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے وفاقی روانگی مراکز کے قیام سے متعلق تجاویز آج بروزِ منگل جرمن اخبار’فرانکفرٹر الگمائینے سائیٹنگ‘ میں اپنے ایک کالم میں پیش کی ہیں۔ اِن تجاویز کے مطابق وفاقی حکومت کو ملکی سلامتی کے معاملات پر زیادہ اتھارٹی دینے کی ضرورت ہے۔
دے میزیئر نے جرمن ریاستوں سے مہاجرین کی ملک بدری کے معاملے پر تعاون بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس حواے سے وفاقی روانگی مراکز کو ملکی ہوائی اڈوں کے نزدیک بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ جرمن وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو ایسے پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے جو ملکی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
دے میزیئر اپنے آرٹیکل میں لکھتے ہیں، ’’ میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت کو رہائشی اجازت نامے منسوخ کرنے کا مزید اختیار حاصل ہونا چاہیے۔‘‘ ایساکرنے سے وفاقی حکومت مسترد شدہ درخواستوں والے پناہ گزینوں کی ملک بدری براہِ راست کرنے کی مجاز ہو گی۔
دوسری جانب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے چوتھی بار چانسلر بننے کے لیے اگلے برس انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ تاہم انہیں مہاجرین کے جرمنی میں آزادانہ داخلے کی پالیسی پر کڑی تنقید اور دباؤ کا سامنا ہے۔ دائیں بازو کی سوچ کی حامل جماعت اے ایف ڈی نے 19 دسمبر کو برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں ہوئے حملے کے لیے میرکل کی مہاجرین کے حوالے سے پالیسی کو براہِ است ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
خود میرکل نے نئے سال کے آغاز پر اپنی تقریر میں کہا تھا کہ جرمنی کے لیے بلا شبہ اسلامی دہشت گردی مشکل ترین امتحان ہے۔