جرمنی: موسم سرما میں کووڈ 19 کے انفیکشن میں اضافے کی پیشگوئی
22 اکتوبر 2021وبائی اور متعدی امراض سے متعلق جرمن سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے 21 اکتوبر جمعرات کے روز متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے کورونا وائرس کے انفیکشن کی شرح میں بتدریج کمی درج کی گئی ہے، تاہم موسم خزاں اور موسم سرما کے باقی حصوں میں ملک میں اس کے کیسز میں خاطر خواہ اضافے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ نرسنگ ہومز میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تشویشناک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور یہاں تک کہ جن افراد کو ویکسین لگائی جا چکی وہ بھی اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر دراز اور بوڑھے لوگ، جو پہلے سے ہی بعض پیچیدہ امراض میں مبتلا ہیں، ان میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہے۔
ادارے نے اس حوالے سے بعض ہدایات بھی جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ بغیر ماسک والے بڑے پیمانے کی اجتماعات سے، خاص طور پر گھروں کے اندر، ہر قیمت پر گریز کرنے کی ضرورت ہے۔
رواں برس مئی کے آغاز کے بعد سے پہلی بار، گزشتہ سات روز کے دوران، 90 برس اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں، سات دن کے واقعات کی شرح جمعرات کو ہر ایک لاکھ میں 85.6 تھی جبکہ بدھ کو یہ 80.4 اور ایک ہفتے قبل صرف 67 تھی۔
ریاستی رہنما مزید وفاقی پابندیوں کے حق میں
رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے وبا سے متعلق یہ تنبیہ ایک ایسے وقت جاری کی جب جرمنی کی 16 ریاستوں کے حکمراں اس حوالے سے اپنی سالانہ میٹنگ کر رہے تھے۔ اس میٹنگ میں تمام سیاسی رہنماؤں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا وائرس کی ایک اور تباہ کن لہر کی روک تھام کے لیے مزید اقدامات کرے۔
اس حوالے سے جمعہ 22 اکتوبر کو جس قرارداد کے مسودے پر بحث ہونی ہے، اس میں گروپ نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ ابھی اس حوالے سے ان متعلقہ ہنگامی حالات کو ختم نہ کرے جن کی مدت نومبر میں ختم ہورہی ہے۔
ریاستی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اب بھی ماسک سے متعلق اصول و ضوابط کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی گھروں کے اندر تقریبات اور سرگرمیوں کے لیے ویکسین لگوانے اور کورونا کی منفی ٹیسٹ رپورٹ جیسی شرائط کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
اسی ہفتے پیر کے روز وفاقی وزیر صحت ژینس اشپاہن نے کہا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق جن ہنگامی حالات کا نفاذ ہے، وہ آئندہ 25 نومبرکو ختم ہو رہی ہیں اور اس کے بعد یہ فیصلہ انفرادی ریاستوں پر ہو گا کہ اس وبا سے متعلق وہ اپنی ریاستوں میں کون سے اقدامات نافذ کرنا چاہتی ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)