1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں يہود دشمنی اب بھی موجود ہے

24 جنوری 2012

جرمنی ميں يہوديوں سے دشمنی اور نفرت اب بھی پھيلی ہوئی ہے۔ يہ نتيجہ ماہرين کے ايک کميشن نے اخذ کيا ہے، جس نے جرمن حکومت اور وفاقی پارليمنٹ کی ہدايت پراس بارے ميں تحقيقات کی تھی۔

https://p.dw.com/p/13p9Q
غير جانبدار کميشن کی يہود دشمنی پر رپورٹ
غير جانبدار کميشن کی يہود دشمنی پر رپورٹتصویر: picture-alliance/dpa

محققين، تاريخ دانوں، ماہرين سماجی علوم اور اسلام سے آگہی رکھنے والوں نے ايک سال تک اس بارے ميں چھان بين کی۔

جرمنی ميں يہود دشمنی کو يہاں غيرملکيوں کے بارے ميں پائے جانے والے معاندانہ جذبات سے عليحدہ نہيں کيا جا سکتا۔ سادہ الفاظ ميں ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ عام طور پر يہوديوں سے نفرت کرنے والے جرمن غير ملکيوں سے بھی نفرت اور عناد رکھتے ہيں اور اس کی جڑيں اُس نسل پرستی اورنسلی برتری کے بے بنياد اور احمقانہ نظريات سے ملتی ہيں جو نازيوں نے اختيار کيے تھے۔

فرانس کی ايک مسجد ميں نسل پرستوں کے تحرير کردہ نعرے اور نازی علامت سواستيکا
فرانس کی ايک مسجد ميں نسل پرستوں کے تحرير کردہ نعرے اور نازی علامت سواستيکاتصویر: picture alliance/abaca

لندن يونيورسٹی کے پروفيسر اور اس کميشن کے ترجمان پيٹر لونگيرش نے کہا کہ جرمنی ميں يہود دشمنی پہلے کی طرح اب بھی دائيں بازو کے انتہا پسند سياسی گروہوں کی سوچ ميں پيوست ہے۔ اسی سوچ سے وابستہ افراد سب سے زيادہ يہود دشمن جرائم کا ارتکاب کرتے ہيں۔ دائيں بازو کے انتہا پسند طبقے ميں يہ يہود دشمنی آپس ميں اتحاد کا بھی ايک ذريعہ ہے۔

پيٹر لونگيرش نے کہا کہ مسلمانوں ميں بھی يہود دشمنی خاصی پھيلی ہوئی ہے۔ اس کا اندازہ مشرق وسطٰی کے شدت پسند مسلمانوں اور يورپ ميں رہنے والے انتہا پسند مسلمانوں سے کيا جا سکتا ہے۔ کيونکہ ابھی تک جرمنی ميں اس بارے ميں تفصيلی مطالعات نہيں کئے گئے ہيں، اس ليے يہ نہيں کہا جا سکتا کہ جرمنی ميں اسلامی برادری ميں يہود مخالفت کی کيا صورتحال ہے۔

سوئٹزرلينڈ ميں انک يہودی عبادت گاہ پر حملہ
سوئٹزرلينڈ ميں انک يہودی عبادت گاہ پر حملہتصویر: picture-alliance/ dpa

کميشن کی تحقيق کے مطابق يہود دشمن نظريات اور تعصبات صرف انتہا پسند گروپوں تک محدود نہيں بلکہ يہ معاشرے کے وسطی حصے تک ميں بھی پھيلے ہوئے ہيں۔ جرمن اسکولوں کے کھيل کے ميدان ميں ’تو يہودی‘ کے الفاظ گالی کے طور پر استعمال کيے جاتے ہيں۔ فٹ بال کے شائقين ميں يہود دشمن گيت اور نعرے عام ہيں۔ تاريخ دان يوليئس شيوپس نے کہا: ’يہ کوئی نيا پيدا ہونے والا مظہر نہيں ہے۔ يہ بہت قديم ہے۔ معاشرے کے وسط ميں يہود دشمنی ہميشہ سے موجود ہے۔‘

ايلکے گريگليوسکی کے مطابق اسرائيل يا اسرائيلی حکومت پر جائز تنقيد اکثر يہود دشمنی کی حدود کو چھونے لگتی ہے۔ کميشن ميں شامل ماہرين نے يہود دشمنی کے مقابلے کے ليے اسکولوں ميں تاريخ کے مضامين کی تعليم بہتر بنانے، سياسی شعبے ميں بہتر طور پر معلومات فراہم کرنے اور ان نفرت انگيز نظريات کی وجہ سے جرائم اور زيادتيوں کا نشانہ بننے والوں کی زيادہ مدد کی سفارش کی ہے۔ کميشن کے مطابق صرف جرمنی ميں آنے والے مسلمان تارکين وطن ہی نہيں بلکہ مشرقی يورپ اور روس سے آنے والے تارکين وطن ميں بھی يہود دشمن نظريات پائے جاتے ہيں۔

رپورٹ: بٹينا مارکس / شہاب احمد صديقی

ادارت: شادی خان سيف