جرمنی ميں يہود دشمنی اب بھی موجود ہے
24 جنوری 2012محققين، تاريخ دانوں، ماہرين سماجی علوم اور اسلام سے آگہی رکھنے والوں نے ايک سال تک اس بارے ميں چھان بين کی۔
جرمنی ميں يہود دشمنی کو يہاں غيرملکيوں کے بارے ميں پائے جانے والے معاندانہ جذبات سے عليحدہ نہيں کيا جا سکتا۔ سادہ الفاظ ميں ہم يہ کہہ سکتے ہيں کہ عام طور پر يہوديوں سے نفرت کرنے والے جرمن غير ملکيوں سے بھی نفرت اور عناد رکھتے ہيں اور اس کی جڑيں اُس نسل پرستی اورنسلی برتری کے بے بنياد اور احمقانہ نظريات سے ملتی ہيں جو نازيوں نے اختيار کيے تھے۔
لندن يونيورسٹی کے پروفيسر اور اس کميشن کے ترجمان پيٹر لونگيرش نے کہا کہ جرمنی ميں يہود دشمنی پہلے کی طرح اب بھی دائيں بازو کے انتہا پسند سياسی گروہوں کی سوچ ميں پيوست ہے۔ اسی سوچ سے وابستہ افراد سب سے زيادہ يہود دشمن جرائم کا ارتکاب کرتے ہيں۔ دائيں بازو کے انتہا پسند طبقے ميں يہ يہود دشمنی آپس ميں اتحاد کا بھی ايک ذريعہ ہے۔
پيٹر لونگيرش نے کہا کہ مسلمانوں ميں بھی يہود دشمنی خاصی پھيلی ہوئی ہے۔ اس کا اندازہ مشرق وسطٰی کے شدت پسند مسلمانوں اور يورپ ميں رہنے والے انتہا پسند مسلمانوں سے کيا جا سکتا ہے۔ کيونکہ ابھی تک جرمنی ميں اس بارے ميں تفصيلی مطالعات نہيں کئے گئے ہيں، اس ليے يہ نہيں کہا جا سکتا کہ جرمنی ميں اسلامی برادری ميں يہود مخالفت کی کيا صورتحال ہے۔
کميشن کی تحقيق کے مطابق يہود دشمن نظريات اور تعصبات صرف انتہا پسند گروپوں تک محدود نہيں بلکہ يہ معاشرے کے وسطی حصے تک ميں بھی پھيلے ہوئے ہيں۔ جرمن اسکولوں کے کھيل کے ميدان ميں ’تو يہودی‘ کے الفاظ گالی کے طور پر استعمال کيے جاتے ہيں۔ فٹ بال کے شائقين ميں يہود دشمن گيت اور نعرے عام ہيں۔ تاريخ دان يوليئس شيوپس نے کہا: ’يہ کوئی نيا پيدا ہونے والا مظہر نہيں ہے۔ يہ بہت قديم ہے۔ معاشرے کے وسط ميں يہود دشمنی ہميشہ سے موجود ہے۔‘
ايلکے گريگليوسکی کے مطابق اسرائيل يا اسرائيلی حکومت پر جائز تنقيد اکثر يہود دشمنی کی حدود کو چھونے لگتی ہے۔ کميشن ميں شامل ماہرين نے يہود دشمنی کے مقابلے کے ليے اسکولوں ميں تاريخ کے مضامين کی تعليم بہتر بنانے، سياسی شعبے ميں بہتر طور پر معلومات فراہم کرنے اور ان نفرت انگيز نظريات کی وجہ سے جرائم اور زيادتيوں کا نشانہ بننے والوں کی زيادہ مدد کی سفارش کی ہے۔ کميشن کے مطابق صرف جرمنی ميں آنے والے مسلمان تارکين وطن ہی نہيں بلکہ مشرقی يورپ اور روس سے آنے والے تارکين وطن ميں بھی يہود دشمن نظريات پائے جاتے ہيں۔
رپورٹ: بٹينا مارکس / شہاب احمد صديقی
ادارت: شادی خان سيف