1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، مہاجرین کی رہائش گاہ پر حملے کی کوشش

عاطف بلوچ29 جنوری 2016

جرمنی کے جنوب مغربی علاقے میں واقع مہاجرین کی ایک عارضی رہائش گاہ پر دھماکا کرنے کی ایک کوشش کی گئی۔ پولیس نے اس حملے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Hle5
Villingen-Schwenningen Flüchtlingsunterkunft Handgranate Anschlag
بم اسکواڈ کے عملے نے اس دھماکا خیز مواد کو ایک ’کنٹرولڈ دھماکے‘ کے ساتھ ناکارہ بنا دیاتصویر: picture-alliance/dpa/M.Eich

خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ اٹھائیس جنوری جمعرات کی شب جنوبی مغربی علاقے Villingen-Schwenningen میں قائم مہاجرین کی ایک رہائش گاہ پر حملے کی کوشش کی گئی تاہم اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ نامعلوم افراد نے اس رہائش گاہ میں دھماکا خیز مواد پھینکا، جو پھٹ نہ سکا۔ پولیس نے بتایا کہ مقامی افراد کی طرف سے اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز فوری طور پر اس مقام پر پہنچ گئی تھیں۔

علاقائی پولیس اہلکار تھوماس کالمباخ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’یہ خوش قسمتی تھی کہ دھماکا خیز مواد پھٹا نہیں اور اس ناکام حملے میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا۔‘‘

کالمباخ کے بقول ایک نامعلوم شخص نے رات ایک بج کر پندرہ منٹ کے قریب یہ دھماکا خیز مواد مہاجرین کی رہائش گاہ کی طرف پھینکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہاں موجود لوگوں نے اسے یہ حرکت کرتے ہوئے دیکھ لیا، اس لیے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کر دی گئی تھی۔

مقامی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے کہا ہے کہ دھماکا خیز مواد کی موجودگی کی اطلاع کے بعد اس رہائش گاہ سے مہاجرین کے عارضی انخلاء کے بعد اس دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا گیا۔

کالمباخ نے بھی تصدیق کی ہے کہ بم اسکواڈ کے عملے نے مکمل احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اس دھماکا خیز مواد کو ایک ’کنٹرولڈ دھماکے‘ کے ساتھ ناکارہ بنا دیا۔ تاہم انہوں نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی اس خبر کی تصدیق نہ کی کہ یہ دھماکا خیز مواد ایک دستی بم تھا۔

Flüchtlinge an der Grenze zu Kroatien und Serbien
یورپ کو اس وقت دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کے مہاجرت کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہےتصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic

یورپ کو اس وقت دوسری عالمی جنگ کے بعد سے اب تک کے مہاجرت کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ اس بحران کے نتیجے میں جرمنی میں بھی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پہنچ رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس کے دوران صرف جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد 1.1 ملین رہی۔

مہاجرین کی بڑے پیمانے پر پورپ آمد پر اس براعظم میں اجانب دشمنی میں بھی اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ جرمنی میں پہلے بھی مہاجرین کی رہائش گاہوں پر ایسے حملے کیے جا چکے ہیں۔ برلن حکومت اس طرح کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید