1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مہاجرین کے لیے مشکل وقت

عابد حسین
11 جنوری 2017

جرمن حکومت ایسے مہاجرین کو رعایت دینے کے لیے تیار نہیں جن کے کاغذات نامکمل ہیں۔ اسی طرح اُن مہاجرین کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جائیں گے جو سلامتی کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2VbKr
Deutschland Syrische Flüchtlinge aus der Türkei kommen in Hannover an
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کے دو دھڑے اِس پر متفق ہو گئے ہیں کہ نامکمل دستاویزات اور ریکارڈ کے ساتھ سیاسی پناہ کی درخواستیں دینے والوں کو کسی طرح کی بھی رعایت نہ دی جائے اور اسی طرح  ان مہاجرین  کی درخواستیں بھی فوری طور پر  رد کر دینی چاہییں، جو سکیورٹی کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ بن سکتے ہیں۔

وفاقی جرمن کابینہ کے ایک دھڑے کی قیادت وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کر رہے ہیں جب کہ دوسرے بلاک کے لیڈر وزیر انصاف ہائیکو ماس ہیں۔ دونوں وزراء سکیورٹی ضوابط پر اپنے اپنے موقف میں نرمی پیدا کرتے ہوئے ضوابط کی نئی دستاویز پر متفق ہو گئے ہیں۔ دونوں وزراء دارالحکومت برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ٹرک حملے کے تناظر میں مہاجرین کی جمع کردہ درخواستوں پر سخت اقدامات متعارف کرانے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہیں۔

Deutschland Thomas de Maiziere und Heiko Maas
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر اور وزیر انصاف ہائٍکو ماستصویر: picture alliance/dpa/W. Kumm

وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی پناہ حاصل کرنے والے ایسے مہاجرین کے لیے کسی بھی ایک مقام یا علاقے میں رہائش کی پابندی کو انتہائی سخت کر دیا جائے گا، جن کی شناخت کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہوں گے۔ ڈے میزیئر کے مطابق نئے قواعد کی روشنی میں ملک بدر کرنے والے مہاجرین کو سکیورٹی تحویل میں لینے کا عمل آسان ہو گا۔

طے پائے گئے نئے ضابطوں کے تحت سیاسی پناہ کے ایسے متلاشیوں کو الیکٹرانک انداز  میں کنٹرول کیا جائے گا جو سکیورٹی رسک ہوں گے۔ اُن کے ٹخنوں پر ایک خاص چِپ باندھنے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عام لوگوں کے لیے خطرے کا سبب بننے والے مہاجرین کو ملک بدری سے قبل جیلوں میں بھی منتقل کیا جا سکے گا۔

جرمن وزیر داخلہ کے مطابق سارے ملک کی سکیورٹی کو برلن سے کنٹرول کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ریاستی اور مرکز کی سکیورٹی ایجنسیوں میں مکمل تعاون، معلومات کا تبادلہ اور رابطے رکھے جائیں گے۔ مہاجرین کی واپسی کے لیے جرمن حکومت نے کئی ملکوں کے ساتھ معاہدے بھی کر لیے ہیں۔