1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں آباد مسلمان: حقائق اور اعداد و شمار

امتیاز احمد31 دسمبر 2014

دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد تقریباﹰ ڈیڑھ ارب بنتی ہے تاہم جرمنی میں یہ اقلیت میں ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اسلام جرمن میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور جرمنی میں اسلام مخالف تحریکوں نے بھی جنم لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EDdW
Sehitlik-Moschee in Berlin vor Beginn des Ramadans 2012
تصویر: dapd

جرمنی کی مجموعی آبادی تقریباﹰ اسّی ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ ان میں سے اڑتیس سے تینتالیس لاکھ تک کے درمیان افراد کا تعلق اسلام سے ہے۔ جرمنی کی مجموعی آبادی کا پانچ فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے اور ان میں سے بھی ایک چوتھائی تارکین وطن کا پس منظر رکھتے ہیں۔ جرمنی میں آ کر آباد ہونے والے زیادہ تر مسلمانوں کا تعلق ترکی سے ہے جبکہ دیگر کا تعلق جنوب مشرقی یورپ، شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا سے ہے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد جرمن معاشرے میں ضم ہو چکے ہیں ، ریاستی قوانین کا احترام کرتے ہیں اور پر امن طریقے سے اپنے مذہب پر عمل پیرا ہیں۔

اسلام اور سیاسی اسلام میں فرق ہے

اعداد و شمار کے مطابق مسلمانوں کی آبادی کا ایک انتہائی چھوٹا سا حصہ سیاسی اسلام کا حامی ہے یا پھر اسے ’انتہا پسندانہ سوچ کا حامل‘ گروپ کہا جا سکتا ہے۔ 2013ء کے اختتام تک ایسے افراد کی تعداد تقریباﹰ تینتالیس ہزار تھی جبکہ 2012ء میں یہ تعداد تقریباﹰ بیالیس ہزار تھی۔ جرمنی میں سلفی تحریک سے تعلق رکھنے اور اس کی تبلیغ کرنے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ برس ایسے مذہبی افراد کی تعداد پانچ ہزار پانچ سو تھی۔ تحفظ آئین کے وفاقی جرمن ادارے کے صدر ہنس گیورگ ماسے کے مطابق گزشتہ ماہ تک یہ تعداد چھ ہزار تین سو تک پہنچ چکی تھی۔

سیاسی اور ’جہادی‘ سلفیت

جرمنی میں خاص طور پر اسلام کی بنیاد پرست سلفی شاخ کو سب سے زیادہ سرگرم اسلام پسند تحریک سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی میں بسنے والے زیادہ تر سلفیوں کا تعلق کسی جہادی نظریے سے نہیں بلکہ سیاسی نظریے سے ہے۔ زیادہ تر سلفی مسلمان جرمنی میں تشدد کو مسترد کرتے ہیں۔ لیکن دوسری جانب جرمنی میں دہشت گردی کے نیٹ ورک سے منسلک جتنے بھی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کا کسی نہ کسی طریقے سے تعلق سلفی ماحول سے رہا ہے یا وہ سلفیوں سے متاثر ہوئے۔ یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ جرمنی میں انتہا پسندی کے لیے زمین ہموار کرنے میں سلفی نظریات کا کردار سب سے اہم رہا ہے اور آخر کار جہاد کے لیے بھرتیاں بھی ہوئیں۔

مذہبی وابستگی

جرمنی میں بسنے والے تین چوتھائی مسلمان سُنی ہیں۔ دنیا میں بسنے والے سب سے زیادہ مسلمان اسی عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جرمنی میں سنیوں کے بعد دوسری بڑی تعداد علوی مسلمانوں کی ہے اور یہ مسلمانوں کی مجموعی آبادی کا تیرہ فیصد بنتے ہیں۔ جرمنی میں احمدیوں کی بھی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔ پاکستان کے برعکس جرمنی میں احمدیوں کو بھی سُنی مسلمانوں کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔