1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

جرمنی میں امراض قلب انسانی اموات کی سب سے بڑی وجہ

1 ستمبر 2024

جرمنی میں گزشتہ برس ایک مرتبہ پھر دل کے امراض انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ بنے۔ ان اموات میں سے ایک تہائی یا 33.9 فیصد دل کا دورہ پڑنے، فالج یا اسی طرح کی حالت کی وجہ سے ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/4jgrI
ایک شخص نے درد کے باعث سینے پر ہاتھ رکھا ہوا ہے
گزشتہ برس سب سے زیادہ ہلاکتیں دل کے امراض کے باعث ہوئیں تاہم ان اموات کی شرح 2022 کی نسبت 2.7 فیصد کم رہیتصویر: OBprod/imago images

جرمنی کے وفاقی شماریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس مرنے والوں میں سے 22.4 فیصد افراد کینسر کے باعث ہلاک ہوئے۔

تاہم اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2022 کی نسبت، دل کی بیماریوں اور کینسر سے اموات کا تناسب کم رہا۔ گزشتہ برس ہونے والی انسانی ہلاکتوں میں دل کے امراض سے ہلاک ہونے والے افراد کی شرح 2022 کی نسبت 2.7 فیصد کم رہی جبکہ کینسر سے اموات کی شرح میں بھی 0.5 فیصد کمی آئی ہے۔

پرفیکٹ مصنوعی دل کب تک تیار کر لیا جائے گا؟

 2016 کے بعد پہلی مرتبہ اموات کی کل تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ سال 2022 میں مرنے والوں کی تعداد 1.07 ملین تھی، یہ 2023 میں 3.6 فیصد کم ہو کر 1.03 ملین ہو گئی۔ مرنے والی خواتین میں سے نصف سے زائد اور مرنے والے مردوں میں سے تقریبا ایک تہائی کی عمریں 85 سال یا اس سے زیادہ تھیں۔

انسانی جسم میں موجود کینسر کے خلیات
گزشتہ برس مرنے والوں میں سے 22.4 فیصد افراد کینسر کے باعث ہلاک ہوئےتصویر: ersin arslan/Zoonar/picture alliance

گزشتہ سال زیادہ تر ہلاکتیں انفلوئنزا یا نمونیا کی وجہ سے ہوئیں۔ ان کیسز کی تعداد 13.1 فیصد  سے بڑھ کر تقریباً 20,900 تک پہنچ گئی۔ سال 2022 میں بھی اس تعداد میں 30 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

کینسر کے علاج میں اب سائیکو اونکالوجی سے مدد

کورونا وبا کے دوران، اس سے بچاو اور روک تھام کے اقدامات کے باعث انفلوئنزا اور نمونیا سے بچاؤ میں بھی مدد ملی تھی۔ تاہم 2023 میں ایک مرتبہ پھر انفلوئنزا اور نمونیا تمام اموات میں سے دو  فیصد کی وجہ رہے، جو کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح کے قریب ہے۔

گزشتہ برس کورونا کے باعث 25769 افراد ہلاک ہوئے، جو کہ تمام انسانی اموات کا 2.5 فیصد بنتا ہے۔ تاہم یہ تعداد سال 2022 کے مقابلے میں 50.8 فیصد کم ہے۔

ح ف / ا ا  (ڈی پی اے)

دل کا دورہ پڑے تو فوری طور پر کیا کرنا چاہیے؟