جرمنی میں بم ناکارہ بنانے کی کوشش، کوبلینس شہر میں تاریخی آپریشن
4 دسمبر 2011جرمن حکام نے اس بم کو ناکارہ بنانے سے قبل شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس بم کو ناکارہ بنانے کا عمل مقامی وقت کے مطابق اتوار کی سہ پہر تین بجے شروع کیا جائے گا۔
حکام نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے انتظامات تقریباﹰ مکمل ہو چکے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانیہ کی طرف سے گرائےگئے بلاک بسٹر نامی اس بم کا وزن 1.2 ٹن بتایا گیا ہے اور اس میں اتنی صلاحیت ہے کہ یہ نصف شہر کو تباہ کر سکتا ہے۔
جرمن حکام نے کوبلینس شہر کے باسیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ متعلقہ جگہ سے دو کلو میٹر تک کے فاصلے سے عبوری طور پر دوسری جگہوں پر منتقل ہو جائیں۔ بتایا گیا ہے کہ 45 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں ایک جیل، سات نرسنگ ہومز جبکہ دو ہسپتال بھی خالی کرائے جا رہے ہیں۔
شہری دفاع کے مقامی ادارے نے خاص طور پر عارضی پناہ گاہیں بھی تیار کر لی ہیں، جہاں ایسے لوگ وقتی طور پر قیام کر سکیں گے، جن کے پاس کوئی اور ٹھکانہ نہیں ہے۔ جرمن حکام نے شہری آبادی کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لیے معلوماتی مواد بھی تقسیم کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آج اتوار کے روز کوبلینس میں عوامی آمد و رفت کا نظام بھی معمول کے مطابق کام نہیں کر سکے گا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمنی میں کسی بم کو ناکارہ بنانے کے لیے اپنی نوعیت کے اس سب سے بڑے آپریشن کو کامیاب بنانے کے لیے ڈھائی ہزار ماہر افراد کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ کسی ممکنہ حادثے کی صورت میں ملک بھر کے امدادی ادارے بھی چوکنا ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق اس آپریشن کو کامیابی سے سر انجام دینے کے لیے بھاری مشینری بھی موقع پر پہنچا دی گئی ہے اور واٹر پمپوں کی مدد سے اس مقام کو خشک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جہاں سے یہ بم برآمد ہوا ہے۔ امدادی اداروں نے رائن میں عارضی بند بھی باندھ دیا ہے تاکہ بم کو ناکارہ بنانے کے عمل کے دوران متاثرہ مقام کو مکمل طور پر خشک کر لیا جائے۔
جرمنی میں رواں برس کم بارشوں کی وجہ سے دریائے رائن کا پانی غیر معمولی حد تک کم ہو گیا ہے۔ دریا کے پانی کے کم ہونے کے باعث اس بم کے بارے میں علم ہوا۔ اس بڑی ساخت کے بم کے علاوہ رائن سے چھوٹی ساخت کا ایک امریکی بم بھی برآمد ہوا ہے۔ یہ بم بھی دوسری عالمی جنگ کے دوران گرایا گیا تھا۔ جرمن حکام کے بقول ان دو بموں کے علاوہ تلاشی کے مکمل عمل کے دوران دیگر دھماکہ خیز مواد کے بارے میں بھی معلومات موصول ہوئی ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک