1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف دن

عدنان اسحاق19 ستمبر 2014

جرمنی میں’’مسلمان، نفرت اور نا انصافی کے خلاف‘‘ ہیں کے موٹو کے ساتھ آج تشدد اور انتہا پسندی کے خلاف دن منایا جا رہا ہے۔ جرمنی کی تمام مسلم تنظیموں نے اس دن کو منانے کا فیصلہ کیا

https://p.dw.com/p/1DFic
تصویر: picture alliance/AA/Cuneyt Karadag

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے صدر ایمن مازیک کے بقول ایک ایسے موقع پر جب شام میں جرائم پیشہ افراد اسلام کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مسلمان خاموش نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تشدد کے خلاف دن منانے کا مقصد یہ واضح کرنا بھی ہے کہ شدت پسند اور دہشت گرد اسلام کی نمائندگی نہیں کرتے۔ مازیک کے بقول یہ لوگ اسلام کے پیغام کو پیروں تلے روندھ رہے ہیں اور مذہب کے نام پر لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اور ایسے کسی بھی عمل کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مسلم تنظیموں کے مطابق گزشتہ دنوں کے دوران جرمنی میں متعدد مساجد پر حملے کیے گئے ہیں اور مسلم برادری کے خلاف کئی مرتبہ نفرت کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی رابطہ کونسل ’ کے آر ایم‘ کے صدر علی کزلکایا’ نے کہا کہ یہ دن صرف اس لیے نہیں منایا جا رہا کہ جرمنی میں گزشتہ ہفتوں کے دوران پانچ مساجد پر حملے ہوئے ہیں بلکہ یہ واضح کرنا بھی ہے کہ جرمنی کی مسلم برادری امن پسند ہے۔ ان کے بقول جرمنی میں آباد مسلم برادری چاہتی ہے کہ اُن کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ ساتھ ہی اس دن کا مقصد شدت پسندی اور انتہاپسندی کو رد کرنا بھی ہے۔

Tag der offenen Moschee in Frankfurt/Main
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی میں مسلمانوں کی رابطہ کونسل ’ کے آر ایم‘ ، اسلامی کونسل اور مرکزی کونسل برائے مسلم نامی تنظیموں نے دو ہزار سے زائد مساجد کو یہ دن منانے کی دعوت دی تھی۔ تمام مساجد سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسی تقریبات اور مظاہروں کا اہتمام کریں، جن میں جمہوریت اور برداشت کی بات کی جائے۔ اس دوران واضح کیا جائے کہ مسلم برادری انتہا پسندی کو مسترد کرتی ہے۔

اس سلسلے میں جرمنی کے تمام بڑے شہروں میں تقریبات منقعد کی گئیں۔ تاہم اس تناظر میں مرکزی تقریبات کا اہتمام برلن، ہیمبرگ، ہینوور اور فرینکفرٹ میں کیا گیا۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر ہینوور میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شریک ہوئے۔ اس سے قبل ایک انٹرویو میں جرمن وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی میں گزشتہ برسوں کے دوران تشدد پر آمادہ مسلمانوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے بقول اندازوں کے مطابق تقریباً چار سو جرمن مسلمان نوجوان شدت پسند بن چکے ہیں۔

میونخ میں ہونے والی تقریب میں سماجی انضمام سے متعلق امور کی وفاقی نگران اہلکار آئدن اوزوگز جبکہ دارالحکومت برلن میں پروٹسٹنٹ چرچ کی کونسل کے صدر نکولاؤس شنائڈر شریک ہوئے۔ اسی طرح فرینکفرٹ میں ہونے والی تقریب میں جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کے صدرڈیٹر گراؤمن کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔